گزشتہ دنوں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کے مابین وائٹ ہاؤس میں ہونے والی تلخ کلامی کے بعد امریکا نے یوکرین کی امداد روکنے کا فیصلہ کیا ہے۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق وائٹ ہاؤس کے ایک عہدیدار نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روس کے خلاف جنگ میں یوکرین کو دی جانے والی امریکی امداد روک دی ہے، تاہم وائٹ ہاؤس یا پینٹاگون کی طرف سے اس فیصلے پر تاحال کوئی باضابطہ اعلان سامنے نہیں آیا ہے اور نہ ہی کوئی تفصیل فراہم کی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیے: روس یوکرین جنگ بندی کے لیے برطانیہ اور فرانس کی تجویز کیا ہے؟
وائٹ ہاؤس ذرائع نے امداد روکے جانے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ صدر ٹرمپ امن پر توجہ دے رہے ہیں، اور ہم اپنے شراکت داروں سے بھی یہی چاہتے ہیں۔ ہم امداد روک کر جائزہ لے رہے ہیں کہ یہ (جنگ کے) کسی حل کے لیے کام آرہی ہے یا نہیں۔
دوسری طرف دفاعی ماہرین کا خیال ہے کہ یوکرین امریکی امداد کے بغیر روس کے خلاف صرف 2 سے 4 مہینوں تک جنگ جاری رکھ سکتا ہے۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ عہدہ سنبھالنے کے بعد روس سے جاری جنگ روکنے کے لیے یوکرین پر دباؤ ڈال رہے ہیں تاہم یوکرین کو روس کی جانب سے مستقبل کے لیے سیکیورٹی ضمانت ملے بغیر جنگ بندی معاہدہ قبول کرنے میں تامل ہے۔