سابق چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار نے کہا کہ ان کی آڈیو لیک کرنے والوں کو شرم آنی چاہیے اور پرائیویسی لیک کرنے پر بہت سخت سزا بھی مل سکتی ہے۔
وی نیوز سے بات کرتے ہوئے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا تحریک انصاف کے قانونی مشیر جسٹس خواجہ طارق رحیم سے ہونے والی گفتگو کی آڈیو ٹیپ میں کچھ بھی نہیں ہے، قانونی نکتے پر بات کرنے میں بھلا کیا مضائقہ ہے؟ انہوں نے کہا کہ کسی کیس کے حوالے سے ’اگر میں نے بات کی ہے تو اس میں کیا بُرائی ہے؟‘
’مجھے پتہ ہے یہ آڈیو کس نے لیک کروائی ہے‘
سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ ’جن لوگوں نے یہ آڈیو لیک کی ہے مجھے ان کا بخوبی پتہ ہے اور ان کو شرم آنی چاہیے‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس طرح کسی کی گفتگو کو لیک کرنا ملک کی کونسی خدمت ہے؟ ملک کی خدمت کام کرکے کی جاتی ہے، آڈیو لیک کرکے نہیں۔
’آڈیو لیک کرکے یہ کیا حاصل کرنا چاہتے ہیں؟‘
ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ ہم کون سے ملک دشمن ہیں یا کسی سازش میں ملوث ہیں جو ہمارے ٹیلی فونز کو ٹیپ کیا جارہا ہے۔ پتہ نہیں یہ اس طرح کی آڈیو لیک کروا کر کیا حاصل کرنا چاہتے ہیں اور کیوں ایسا کیا جارہا ہے۔ انہوں نے یہ واضح کیا کہ وہ اس طرح کی کسی بھی آڈیو ٹیپس سے ڈرنے والے انسان نہیں ہیں بلکہ وہ مضبوط اور بلند حوصلہ رکھنے والے انسان ہیں۔
’ہتک عزت کا دعویٰ دائرہ نہیں کروں گا‘
ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے سابق چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ آڈیو لیک کی سزا تو سخت ہے مگر وہ ہتک عزت کا دعویٰ دائر نہیں کریں گے کیونکہ یہاں انصاف نہیں ملتا اور انصاف لیتے لیتے لوگ اس ملک میں فوت ہوجاتے ہیں لہٰذا وہ ان چیزوں میں نہیں جانا چاہتے۔
’آڈیو لیکس کا تماشہ بند ہونا چاہیے‘
سابق چیف جسٹس نے اس بات پر زور دیا کہ آئے روز کوئی نئی آڈیو لیک منظرِ عام پر آجاتی ہے، ہم اگر میاں بیوی بھی بات کریں تو اس ملک میں ٹیپ ہو رہی ہوتی ہے، بڑے ذاتی معاملات فونز پر گھر والے ڈسکس کرتے ہیں اور ذاتی بات چیت کو آڈیو لیکس بناکر عوام کے سامنے پیش کردیا جاتا ہے مگر اب یہ تماشہ اب بند ہونا چاہیے۔
’اس ملک میں کام کرنے والوں کو آڈیو ٹیپ کی صورت سزا دی جاتی ہے‘
ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ ’میں چیف جسٹس رہا ہوں اور میں نے جتنے بھی کام کیے ہیں مجھے ان پر فخر ہے۔ میں نے عام لوگوں کے مسائل حل کیے ہیں۔ میں نے ایسے کئی لوگوں کو انصاف دیا ہے جن کے کیس کئی سالوں سے زیرِ التوا تھے اور مجھے لگتا ہے کہ یہاں پر کام کرنا جرم ہے‘
معاملہ کیا ہے؟
واضح رہے کہ آج ایک نئی آڈیو لیک سامنے آئی ہے جس میں سابق چیف جسٹس ثاقب نثار پاکستان تحریک انصاف کے قانونی مشیر خواجہ طارق رحیم سے گفتگو کررہے ہیں اور اس میں 2010 میں سپریم کورٹ میں زیر سماعت کیس اور اس کے فیصلے سے متعلق معاملات پر بات چیف ہورہی تھی۔
In bombshell audio leak, former chief justice Saqib Nisar advising PTI lawyer Tariq Rahim how to get PM Shahbaz Sharif disqualified. And PTI lawyer knows the decision of CJP Bandial led judges in advance. The plot exposed. pic.twitter.com/16J3WnvhI1
— Murtaza Ali Shah (@MurtazaViews) April 25, 2023