حکومت نے نجی سیکٹر سےمل کر 2025 کو پاکستان میں کپاس کی بحالی کا سال قرار دیے دیا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں کپاس کی پیداوار ہدف سے کم مگر گزشتہ برس سے 77 فیصد زیادہ
ملک میں کپاس کی پیداوار کم ہوئی ہے جس کے پیش نظر یہ فیصلہ کیا گیا ہے۔ کچھ عرصہ پہلے تک کپاس کی پیداوار ایک کروڑ 40 لاکھ گانٹھیں سالانہ تھی جو اب کم ہو کر50 لاکھ بیلز پر آگئی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کپاس برآمد کرنے والا ملک تھا جو اب 4 ارب ڈالر کی کپاس درآمد کر رہا ہے۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ یہ چیزاربوں روپےکے اخراجات والی وزارت اور زرعی اداروں کی کارگردگی پر سوالیہ نشان ہے۔
شعبہ زراعت کے ماہرین نے کہا کہ کپاس کی فی ایکڑ پیداوار میں مسلسل کمی ہو رہی ہے جس پر قابو پانا ضروری ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کپاس کی پیداوار بڑھانے کے لیے نئی ریسرچ اوربہترین سیڈ ضروری ہے۔
مزید پڑھیے: پاکستان میں کپاس کی پیداوار میں ریکارڈ 126 فیصد اضافہ
زرعی ماہرین کا کہنا ہےکہ کپاس کی پیداوار بڑھانے کے لیے چین سے بیج کی درآمد کی فوری اجازت اور فرسودہ قوانین سے جان چھڑانا ضروری ہے۔
ماہرین نے کہا کہ اگرفی ایکڑ پیداوار نہ بڑھائی گئی تو ٹیکسٹائل سیکٹر اور کسان نقصان میں رہیں گے۔
واضح رہے کہ جنوری 2024 میں سامنے آنے والی پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں کپاس کی مجموعی قومی پیداوار 31 دسمبر 2023 تک رواں مالی سال کے پیداواری ہدف سے کم مگر گزشتہ برس کی نسبت 77 فیصد زیادہ رہی۔
مزید پڑھیں: کیا پاکستانی چاول، کپاس اور دیگر فصلیں اپنے اختتام پر ہیں؟
31 دسمبر2023 تک کپاس کی مجموعی قومی پیداوار گزشتہ برس کے مقابلے 77 فیصد اضافے کے ساتھ 81 لاکھ 71 ہزار گانٹھ رہی۔ 31 دسمبر تک ملک بھر کی جننگ فیکٹریوں میں 81 لاکھ 71 ہزار گانٹھوں کے مساوی پھٹی کی ترسیل ہوئی جو کہ سال 2023 کے مقابلے میں اگرچہ زائد تھی لیکن ابتدائی پیداواری ہدف کی نسبت تقریباً 43 لاکھ گانٹھ کم تھی۔