شان مسعود کی ٹیم میں شمولیت میں اصل رکاوٹ کیا ہے؟

بدھ 26 اپریل 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

رواں سال جب جنوری میں بائیں ہاتھ کے بلے باز شان مسعود کو پاکستانی ٹیم کا نائب کپتان نامزد کیا گیا تو کرکٹ پنڈتوں نے نجم سیٹھی اینڈ کمپنی کی عبوری سلیکشن کمیٹی کے اس فیصلے کو سراہا تھا لیکن شاید یہی فیصلہ شان مسعود کے لیے ٹیم میں شمولیت کی راہ میں رکاوٹ بنا ہوا ہے۔

نیوزی لینڈ کے خلاف جنوری میں کھیلی جانے والی ایک روزہ سیریز کے ابتدائی 2 میچوں میں جب نائب کپتان شان مسعود کو نہیں کھلایا گیا تو مختلف حلقوں کی جانب سے اس پر آواز اٹھائی جس کے جواب میں کپتان بابراعظم نے بادل نخواستہ شان مسعود کو آخری ایک روزہ میچ میں موقع دے دہی دیا جس میں شان مسعود پر اس قدر دباؤ تھا کہ وہ بغیر کھاتہ کھولے ہی ڈریسنگ روم چلتے بنے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ شان مسعود کا یہ 2019 کے بعد پہلا میچ تھا۔ بائیں ہاتھ کے بلے باز نے 31 مارچ 2019 کو آسٹریلیا کے خلاف میچ میں نصف سنچری اسکور کی تھی لیکن اس پر بھی انہیں ٹیم سے نکال باہر کردیا گیا تھا۔ المیہ تو یہ ہے کہ صرف ایک روزہ میچ ہی نہیں ٹی20 میچوں میں بھی شان مسعود کو شامل نہیں کیا جارہا، حالانکہ شان مسعود نے نومبر میں ٹی20 ورلڈ کپ کے فائنل میں جو اپنا آخری میچ کھیلا اس میں پاکستان کی جانب سے سب سے زیادہ 38 رنز بنائے تھے۔

حد تو یہ ہے کہ شان مسعود کو پہلے افغان کرکٹ ٹیم کے خلاف ٹی20 سیریز میں نظر انداز کیا گیا اور پھر نیوزی لینڈ کے خلاف معرکے میں بھی۔ گوکہ جمعرات سے شروع ہونے والی سیریز کے لیے اعلان کردہ اسکواڈ میں شان مسعود کا نام شامل تو ہے لیکن اس بات کے قوی امکان ہے کہ انہیں اس سیریز میں بھی موقع نہیں ملے گا۔

نظر یہی آرہا ہے کہ شان مسعود کے لیے شاداب خان یا محمد رضوان کی جگہ نائب کپتان بنانے کی سزا ختم نہیں ہوئی۔ خبریں تو یہ بھی گردش کررہی تھیں کہ بابراعظم نے شان مسعود کو نائب کپتان بنانے پر اپنے تحفظات عبوری سلیکشن کمیٹی کے سامنے رکھے تھے اور یہاں تک کہہ دیا گیا تھا کہ اس فیصلے میں ان سے مشاورت نہیں کی گئی تھی۔

یہاں سوال یہ بھی جنم لیتا ہے کہ کیا صرف یہی بات ہے یا پھر معاملہ کچھ اور ہے؟ کچھ دل جلوں کا کہنا ہے کہ شان مسعود کا فر فر انگریزی بولنا بھی ان کے لیے دردِ سر بنا ہوا ہے۔ ہمارے یہاں عموماً انگریزی میں گفتگو ہر کرکٹ کپتان کے لیے مشکل ترین کام ہوتا ہے لیکن شان مسعود کا پڑھا لکھ تعلیمی پس منظر ان کے لیے یہ مشکل آسان کررہا ہے جو اپنی بات دوسروں تک پہنچانے کی قابلیت رکھتے ہیں۔

کچھ لوگوں کویہی خطرہ ہے کہ اگر ٹیم میں شامل ہوکر اگر شان مسعود مسلسل اچھی کارکردگی دکھاتے رہے تو مستقبل قریب میں کہیں کپتانی کے سنگھاسن پر نہ بٹھادیے جائیں۔ اسی خدشے کے پیش نظر شان مسعود زیادتی کا شکار ہورہے ہیں۔ یعنی نہ نو من تیل ہوگا نہ رادھا ناچے گی۔

اس حقیقت سے انکار نہیں کہ شان مسعود کا نام ابتدا سے ہی مستقبل کے کپتان کے طور پر سامنے آتا رہا ہے لیکن جب ایک کھلاڑی اسکواڈ میں شامل ہونے کے باوجود ٹیم میں جگہ بنانے میں ناکام رہے تو وہ کیسے یہ اعزاز حاصل کرپائے گا؟

بدقسمتی یہ ہے کہ شان مسعود پر مسلسل محمد حارث کو فوقیت دی جارہی ہے جنہوں نے اب تک کھیلے گئے مقابلوں میں اپنی کارکردگی سے مایوسی کے سوا کچھ نہیں دیا۔ محمد حارث کی ناقص کارکردگی کے باوجود انہیں مسلسل مواقع دیے جارہے ہیں۔ جس ٹی20 ورلڈ کپ فائنل میں شان مسعود نے 38 رنز کی باری کھیلی تھی اس میچ میں محمد حارث صرف 8 رنز ہی کر پائے تھے، یہی نہیں بلکہ اس کے بعد اب تک کھیلے گئے 4 میچوں میں وہ مجموعی طور پر صرف 22 رنز ہی جوڑ پائے ہیں۔

دوسری طرف اگر فخر زماں کی بات کریں تو بائیں ہاتھ کے اس کھلاڑی نے آخری 8 ٹی20 میچوں میں صرف 117 رنز بنائے ہیں لیکن اس کے باوجود دونوں کھلاڑیوں کے پاس ناجانے کون سی ایسی گیڈر سنگھی ہے کہ اس اوسط درجے کی کارکردگی کے باوجود ٹیم کے ساتھ چپکے ہوئے ہیں۔

بظاہر تو قومی ٹیم نے نیوزی لینڈ کے خلاف ٹی20 سیریز برابر کردی ہے مگر اسے اگر شکست سے تشبیہ دیا جائے تو یہ غلط نہیں ہوگا کیونکہ ایک طرف جہاں ہم نے اپنی بھرپور ٹیم میدان میں اتاری تھی وہیں نیوزی لینڈ کی طرف سے بی ٹیم نے مقابلہ کیا کیونکہ اس ٹیم کے اہم ترین کھلاڑی پڑوس بھارت میں آئی پی ایل کھیلنے میں مصروف ہیں۔

اس لیے ہم کپتان اور ٹیم انتظامیہ کی صرف توجہ ہی مبذول کروانا چاہتے ہیں کہ بغیر کسی خوف کے ان کھلاڑیوں کو ٹیم میں شامل کرنے کی کوشش کیجیے جو ٹیم کی فتح میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں، کیونکہ یہ ملک کا معاملہ ہے اور کسی ذاتی پسند ناپسند کی بنیاد پر میرٹ کی خلاف ورزی نتائج پر اثرانداز ہوسکتی ہے

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp