پورٹ قاسم اتھارٹی کی قیمتی زمین کے اسکینڈل کے معاملے پر اہم پیشرفت ہوئی ہے اور وزیراعظم شہباز شریف نے نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات کے لیے 3 رکنی انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔
سینیٹر فیصل واوڈا نے انکشاف کیا تھا کہ موجودہ حکومت کے دور میں پورٹ قاسم اتھارٹی کی قیمتی زمین اونے پونے داموں فروخت کی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں دبئی پراپرٹی لیکس: صدر زرداری کے بچوں، حسین نواز اور محسن نقوی کی اہلیہ سمیت متعدد پاکستانیوں کی جائیدادوں کا انکشاف
وزیراعظم آفس نے 3 رکنی کمیٹی کی تشکیل کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ پورٹ قاسم اتھارٹی کی زمین چھوٹے اور درمیانے انڈسٹریل پارک کے لیے دی گئی ہے، تین رکنی کمیٹی لیزنگ میں مالی بے ضابطگیوں کی تحقیقات کرےگی۔
چیئرمین وزیراعظم انسپیکشن کمیشن کو کمیٹی کو کنونیئر مقرر کیا گیا ہے، جبکہ ڈائریکٹر آئی بی سراج الدین امجد اور ڈائریکٹر ایف آئی اے سید شاہد حسین تحقیقاتی کمیٹی کا حصہ ہوں گے۔
وزیراعظم کی جانب سے کمیٹی کو خصوصی ٹاسک سونپا گیا ہے، جس کے تحت کمیٹی لیز کی منسوخی کے خلاف حکم امتناعی کو ختم کرنے کے لیے پورٹ قاسم اتھارٹی کی قانونی حکمت عملی کا جائزہ لے گی اور پورٹ قاسم اتھارٹی بورڈ کی طرف سے مدعی کے ساتھ عدالت سے باہر تصفیہ کرنے کے فیصلہ کرنے میں غور کیے جانے والے عوامل کی تحقیقات کی مجاز ہوگی۔
کمیٹی کی جانب سے تمام قانونی آرا جو عدالت سے باہر تصفیہ کی حمایت کرتی ہوں کا بھی جائزہ لیا جائےگا۔
یاد رہے کہ سینیٹ کی اسٹینڈنگ کمیٹی برائے میری ٹائم کے چیئرمین سینیٹر فیصل واوڈا نے کچھ روز قبل 60 ارب روپے کے میگا اسکینڈل کا انکشاف کیا تھا۔
فیصل واوڈا نے دستاویزی ثبوت دکھاتے ہوئے کہا تھا کہ اس اسکینڈل میں جہاں دیگر لوگ ذمہ دار ہیں وہیں وزیر برائے میری ٹائم قیصر احمد شیخ کی مجرمانہ غفلت بھی شامل ہے۔
یہ بھی پڑھیں پانامہ پیپرز کیس اور جے آئی ٹی کی حقیقت کیا تھی؟ حسین نواز نے خاموشی توڑدی
اس موقع پر قیصر احمد شیخ نے فیصل واوڈا کے مؤقف کو درست تسلیم کرتے ہوئے کہا تھا کہ قومی خزانہ 60 ارب کے نقصان سے بچ گیا، ذمہ داروں کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائےگی۔














