برطانوی صحت کے حکام کے مطابق برطانیہ کو دوسری نورو وائرس کی لہر کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، انہوں نے خبردار کیا تھا کہ جن لوگوں کو حال ہی میں یہ بیماری ہوئی ہے وہ دوبارہ خطرے میں پڑ سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:ماربرگ وائرس کیا ہے اور یہ کتنا خطرناک ہے؟
یو کے ہیلتھ سیکیورٹی ایجنسی (یو کے ایچ ایس اے) نے خبردار کیا ہے کہ وائرس کی لیبارٹری رپورٹس، جو متلی، الٹی اور اسہال کا سبب بن سکتی ہیں، اب تک کی بلند ترین سطح پر ہیں۔
UKHSA کی لیڈ ’ایپیڈیمولوجسٹ‘ ایمی ڈگلس نے کہا کہ اس وقت کیسز کی تعداد غیر معمولی طور پر زیادہ ہے۔
این ایچ ایس کے نئے اعداد و شمار یہ بھی ظاہر کرتے ہیں کہ وائرس کے مریضوں کے لیے بستروں کی تعداد پچھلے سال کے مقابلے میں تقریباً 150 فیصد زیادہ ہے۔
صحت کے حکام کا خیال ہے کہ ایک مخصوص نورو وائرس تناؤ کیسز کو بڑھا سکتا ہے کیونکہ جو لوگ پہلے متاثر ہو چکے ہیں ان میں قوت مدافعت نہیں ہو سکتی۔
اس کا مطلب یہ بھی ہے کہ جو لوگ حال ہی میں نورو وائرس سے بیمار ہوئے ہیں ان کے دوبارہ اس میں مبتلا ہونے کا خطرہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں:چین میں پھیلا نیا پر اسرار وائرس ’ایچ ایم پی وی‘ کیا ہے؟
ایمی ڈگلس کے مطابق ہم صحت اور سماجی نگہداشت کی ترتیبات جیسے اسپتالوں اور نگہداشت گھروں میں اس کے اثرات زیادہ دیکھ رہے ہیں۔
نورو وائرس کی علامات بڑی عمر کے بالغوں، چھوٹے بچوں اور ان لوگوں میں زیادہ شدید ہو سکتی ہیں جو مدافعتی نظام سے محروم ہیں۔
ایمی ڈگلس کا کہنا ہے کہ اگر آپ کو اسہال اور الٹی ہو رہی ہے، تو براہِ کرم آپ کی علامات بند ہونے کے 48 گھنٹے تک اسپتالوں اور نگہداشت گھروں میں نہ جائیں یا کام، اسکول یا نرسری پر واپس نہ جائیں اور دوسروں کے لیے کھانا تیار نہ کریں، کیونکہ آپ اس دوران بھی وائرس منتقل کر سکتے ہیں۔