ایران کی جانب سے 11 لاکھ افغان مہاجرین کو ملک سے بے دخل کردیا گیا۔
ایران کے وزیر داخلہ اسکندر مومنی نے کہا ہے کہ ہمارے پاس مزید افغان مہاجرین کو پناہ دینے کی صلاحیت نہیں، اس لیے ہم غییرقانونی آمدورفت کو روکنے کے لیے سرحدوں کی نگرانی کو سخت کررہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں افغان مہاجرین کی پاکستان سے واپسی، دوسرے مرحلے کا آغاز ہوگیا
دوسری جانب افغان کی طالبان حکومت نے ایران اور پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ افغان مہاجرین کو زبردستی واپس بھیجنے کے بجائے منظم طریقے سے یہ عمل مکمل کیا جائے۔ طالبان نے اپنے شہریوں کے ساتھ منصفانہ سلوک کرنے پر زور دیا ہے۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کے مطابق ایران میں قریباً 40 لاکھ افغان باشندے مقیم ہیں، جبکہ ایرانی میڈیا کے مطابق افغان شہریوں کی تعداد 60 سے 80 لاکھ کے لگ بھگ ہے۔
2021 میں جب طالبان نے اقتدار سنبھالا تو اس وقت قریباً 10 لاکھ نئے افغان مہاجرین بھی ایران پہنچے تھے۔
یاد رہے کہ حکومت پاکستان نے بھی تمام افغان سٹیزن کارڈ ہولڈرز کو ہدایت کی ہے کہ وہ 31 مارچ 2025 تک ملک چھوڑ کر چلے جائیں۔
یہ بھی پڑھیں پاکستان میں پھنسے افغان مہاجرین کی کہانی، ’امریکا نے پالیسی نہ بدلی تو کہیں کے نہیں رہیں گے‘
وزارت داخلہ کے بیان کے مطابق 31 مارچ تک ملک نہ چھوڑنے والے تمام غیرقانونی غیرملکیوں کو جبری طور پر بے دخل کیا جائےگا۔