عمران خان کی رہائی کے لیے دوبارہ اسلام آباد آنے کی تیاری جاری ہے: جنید اکبر

بدھ 12 مارچ 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) خیبرپختونخوا کے صدر اور پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے چیئرمین جنید اکبر نے کہا ہے کہ ہم اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کرتے ہیں اور ان کو بتاتے ہیں کہ اپ کے اور عوام کے فاصلے بڑھ رہے ہیں ان کو کم کریں، یہاں ادارے اتنے مضبوط ہیں کہ وہ عدالتوں کے فیصلوں کو نہیں مانتے، خواجہ آصف یہ بات بھی کریں کہ ہم نے پی پی حکومت کو ختم کرنے کے لیے اسامہ بن لادن سے پیسے لیے تھے، نواز شریف نے طالبان سے کہا تھا اکہ پنجاب میں حملے نہ کریں، کےپی میں کریں، تو طالبان کے ساتھ کس کے رابطے ہیں؟ ہم نے حکومت کے ساتھ مذاکرات میں کبھی عمران خان کی رہائی کی بات نہیں کی، ادارے ججوں کو کنٹرول کرنا چھوڑ دیں تو عمران خان رہا ہو جائیں، پی ٹی آئی اور جمیعت علمائے اسلام کے فاصلے زیادہ تھے، مذاکرات کے بعد کم ہو گئے، امید ہے کہ مولانا ہمارا ساتھ دیں گے۔

وی نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ وہ پارٹی کے سینیئر رہنماؤں میں شامل ہیں اور سنہ 1997 سے تحریک انصاف سے وابستہ ہیں۔

یہ بھی پڑھیں اسٹیبلشمنٹ سے رابطے ہوتے ہیں اور اس میں کوئی شرم نہیں، جنید اکبر

جنید اکبر نے کہاکہ میں گاؤں کی سطح سے سیاست میں شامل ہوا اور پھر اپنے گاؤں، یونین کونسل اور پھر دیگر تنظیموں کا صدر رہا اور اب عمران خان نے مجھے صوبائی صدر بنایا۔ انہوں نے مزید کہا کہ پارٹی میں کسی نے اس فیصلے پر تنقید یا تحفظات کا اظہار نہیں کیا کیوں کہ عمران خان کا جو بھی فیصلہ ہوتا ہے اس کو سب خوش دلی سے تسلیم کرتے ہیں۔

جنید اکبر نے کہا کہ جمیعت علما اسلام کے ساتھ مذاکرات جاری ہیں اور کوئی ایسے تحفظات نہیں ہیں کہ جن کو دور نہیں کیا جا سکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ تحریک انصاف اور جے یو آئی کے درمیان فاصلہ جو پہلے بہت زیادہ تھا مذاکرات کے ذریعے بہت تھوڑا رہ گیا ہے اور امید ہے کہ ہم جلد جے یو آئی کو منا لیں گے۔

انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان ماضی میں بھی ساتھ دے چکے ہیں اور ہماری کوشش ہے کہ وہ اس مرتبہ بھی احتجاج میں ہمارا ساتھ دیں لیکن اگر وہ ہمارا ساتھ نہیں بھی دیتے تو ہماری جماعت کی اتنی طاقت ہے کہ وہ تنہا ہی بڑا احتجاج کر لے۔

جنید اکبر نے کہا کہ جیل قید ہوتی ہے اور وہ خوش رہنے والی جگہ نہیں ہے لیکن عمران خان پہلے بھی ڈٹے ہوئے تھے اب بھی ڈٹے ہوئے ہیں اور آئندہ بھی ڈٹے رہیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہماری جماعت نے کوشش کی ہے کہ عمران خان کو باہر نکالے۔

’اسلام آباد کا رخ کرنے کی تیاری کا کہا گیا ہے‘

تحریک انصاف خیبر پختونخوا کے صدر نے کہا کہ ہم گوریلا فورس نہیں کہ ہم خیبر پختونخوا سے آئیں اور عمران خان کو رہا کر کہ لے جائیں، ہمارے بس میں احتجاج کرنا ہے جو آئندہ بھی کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ ایک آپشن ہے کہ ہم دوبارہ (احتجاج کے لیے) اسلام آباد جائیں اور کہا بھی جا رہا ہے کہ تیاری کریں۔

جنید اکبر نے کہا کہ ہم نے کبھی حکومت کے ساتھ مذاکرات میں عمران خان کی رہائی کی بات نہیں کی ہم تو بس چاہتے ہیں آئین اور قانون کی بالادستی ہو، ادارے ججوں کو کنٹرول کرنا چھوڑ دیں اپنی مرضی کے فیصلے کرنا چھوڑ دیں تو عمران خان جیل سے نکل آئیں گے کیوں کہ ان کے خلاف مقدمات جھوٹے اور من گھڑت ہیں۔

صوبائی صدر پی ٹی آئی نے کہا کہ سیاست میں اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات چلتے رہتے ہیں، ہم اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کرتے ہیں اور ان کو یہ سمجھاتے ہیں کہ آپ اور عوام کے درمیان فاصلے بڑھ رہے ہیں ان کو کم کریں کیوں کہ ہم چاہتے ہیں کہ ادارے مضبوط ہوں اور وہ مضبوط تب ہوں گے کہ جب عوام ان کے پیچھے کھڑے ہوں

’آج تک عمران خان سے ملنے نہیں دیا گیا‘

جنید اکبر نے کہا کہ مجھے آج تک عمران خان سے ملنے نہیں دیا گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ میں 8 سے 9 ہفتوں سے ہر جمعرات کو 3 گھنٹے کا سفر کر کے اڈیالہ جیل کے باہر موجود ہوتا ہوں اور وہاں ایک سے ڈیڑھ گھنٹہ انتظار کرکے واپس آ جاتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ مجھے عمران خان سے ملاقات کی عدالتوں سے تو اجازت مل جاتی ہے لیکن یہاں ہمارے ادارے اتنے مضبوط ہیں کہ وہ کسی عدالت کے فیصلے نہیں مانتے۔

جنید اکبر نے کہا کہ خواجہ آصف صاحب یہ کہہ رہے ہیں کہ پی ٹی آئی ملک میں دہشتگردی بڑھنے کا باعث ہے لیکن ان کو یہ بتانا چاہیے کہ پیپلز پارٹی کی حکومت ختم کرنے کے لیے اسامہ بن لادن سے پیسے کس نے لیے تھے۔

تحریک انصاف کے رہنما نے دعویٰ کیا کہ نواز شریف نے بطور وزیراعلیٰ پنجاب طالبان سے کہا تھا کہ وہ پنجاب میں دہشتگرد حملے نہ کریں خیبر پختونخوا میں کر لیں تو اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ کس کے کس کے ساتھ کتنے رابطے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں عمران خان جب بھی حکم کریں کال پر لبیک کہیں گے، جنید اکبر

جنید اکبر نے کہاکہ ملک بھر میں درجن سے زیادہ سیکیورٹی ادارے ہیں، ان سے پوچھا جائے کہ دہشت گردی کیوں بڑھ رہی، یہ وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے، بجٹ کا بڑا حصہ سیکیورٹی ادارے لیتے ہیں لیکن کوئی ان سے پوچھنے والا نہیں کہ دہشتگردی کیوں بڑھ رہی ہے، اگر افغانستان دہشتگردی کی جڑ ہے تو دیگر ملکوں میں کیوں دہشتگردی نہیں کر رہا؟ ماضی میں اسٹیبلشمنٹ کے فیصلوں سے ہم نے خیبرپختونخوا میں امریکا کے کہنے پر جہادی بھرتی کیے، پھر امریکا کے کہنے پر یو ٹرن لیا تو ان لوگوں کا کچھ نہیں کیا گیا، ان کو کچھ اور نہیں سکھایا گیا، ان افراد کو اور کوئی ہنر نہیں آتا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

لاہور میں ہیوی وہیکلز ڈرائیونگ ٹریننگ اسکول کا قیام، وزیر اعلیٰ پنجاب کا محفوظ سفر یقینی بنانے کا وژن

ملک کے شمال مشرق میں زلزلے کے جھٹکے، لوگ گھروں سے باہر نکل آئے

ڈیرہ اسماعیل خان: داناسر میں المناک ٹریفک حادثہ، ایک ہی خاندان کے 11 افراد جاں بحق

پاکستان اور بھارت کے مابین کرکٹ کے بڑے فائنلز، کس کا پلڑا بھاری رہا؟

پی ٹی سی ایل گروپ اور مرکنٹائل نے پاکستان میں آئی فون 17 کی لانچ کا اعلان کردیا

ویڈیو

’میڈن اِن پاکستان‘: 100 پاکستانی کمپنیوں نے بنگلہ دیشی مارکیٹ میں قدم جمالیے

پولیو سے متاثرہ شہاب الدین کی تیار کردہ الیکٹرک شٹلز چینی سواریوں سے 3 گنا سستی

وائٹ ہاؤس: وزیراعظم اور امریکی صدر کے درمیان اہم ملاقات ختم، فیلڈ مارشل عاصم منیر بھی شریک تھے

کالم / تجزیہ

بگرام کا ٹرکٖ

مریم نواز یا علی امین گنڈا پور

پاکستان کی بڑی آبادی کو چھوٹی سوچ کے ساتھ ترقی نہیں دی جا سکتی