پاکستان نے ’جموں کشمیر اتحاد المسلمین‘ اور ’عوامی ایکشن کمیٹی‘ پر بھارتی حکومت کی جانب سے عائد کردہ 5 سالہ پابندی کو مسترد کر دیا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ بھارتی حکومت نے مقبوضہ کشمیر کی ان دو تنظیموں پر غیر قانونی تنظیموں کے زُمرے میں پابندی لگائی ہے۔ عوامی ایکشن کمیٹی کی قیادت معروف سیاسی اور مذہبی لیڈر میر واعظ عمر فاروق جبکہ جموں کشمیر اتحاد المسلمین کی بنیاد رکھنے والے مذہبی اور سیاسی قائد مولانا محمد عباس انصاری تھے جو 2022 میں اپنے انتقال تک اس جماعت کی قیادت کرتے رہے۔
یہ بھی پڑھیے: بھارت کشمیری سیاسی جماعتوں پر عائد پابندی فوری ہٹائے، ترجمان دفتر خارجہ پاکستان
ترجمان کے مطابق ان دو جماعتوں پر پابندیوں کے ساتھ مقبوضہ کشمیر میں بین کی جانے والی سیاسی تنظیموں کی تعداد 16 ہو گئی ہے۔
دفتر خارجہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ سیاسی جماعتوں پر پابندی، بھارتی حکام کی جانب سے مقبوضہ جموں کشمیر میں سخت ترین اقدامات کی پالیسی کا کھلا ثبوت ہے۔ یہ سیاسی سرگرمیوں کو دبانے اور مخالف نقطۂ نظر کو خاموش کرنے کی بھارتی خواہشات کا مظہر ہے۔
یہ بھی پڑھیے: مودی کو جھٹکا، کانگریس اور اتحادی جماعتیں جموں کشمیر میں حکومت بنانے کے لیے تیار
انہوں نے کہا کہ بھارتی حکومت کا یہ اقدام اس بات کا پتہ دیتا ہے کہ اُسے جمہوری اقدار اور انسانی حقوق کے بارے میں بین الاقوامی قوانین کی کوئی پرواہ نہیں۔ بھارتی حکومت کو چاہیے کہ کشمیری سیاسی جماعتوں سے پابندیاں ہٹائے، تمام سیاسی قیدیوں کو رہا کرے اور ایمانداری سے مقبوضہ کشمیر پر سلامتی کونسل کی قراردادوں کا اطلاق کرے۔