ریاست خطرے میں ہے، موجودہ سیاسی حالات میں نواز شریف اہم کردار ادا کرسکتے ہیں، مولانا فضل الرحمان

اتوار 16 مارچ 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

جے یو آئی کے امیر مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ ریاست خطرے میں ہے، موجودہ سیاسی حالات میں نواز شریف اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔

اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ حکومتی پالیسیوں اور ملکی صورتحال پر تحریک کے لیے جے یو آئی کی مجلس عمومی کا اجلاس بلا لیا ہے۔ عید کے بعد مجلس عمومی میں تحریک چلانے کا فیصلہ کریں گے۔ موجودہ حکومت، پارلیمان کٹھ پتلی ہیں۔ وزیر اعظم، صدر، وزیر داخلہ اہل نہیں۔

مزید پڑھیں: گورنرخیبرپختونخوا کی مولانا فضل الرحمان سے ملاقات، کن امور پر گفتگو ہوئی؟

مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ موجودہ حکمران الیکشن جیت کر نہیں آئے۔ ریاست خطرے میں ہے۔ اپوزیشن میں ہو کر ملک کا سوچ رہے ہیں، حکومت کیوں نہیں سوچ رہی۔ وزیر اعظم افطار کے لیے دعوت دے رہے ہیں ملکی مسائل کے لیے بات کیوں نہیں کرسکتے۔ پوسٹل سروسز، پی ڈبلیو ڈی سمیت اداروں سے ملازمین نکالے جارہے ہیں، اگر ملازمین نااہل ہیں تو آپ کیسے اہل ہیں؟

مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ اگر ملازمتوں سے نکالیں گے تو نوجوان کہاں جائیں گے؟ سندھ میں ڈاکو خود سے نہیں رد عمل میں بنے۔ پی ٹی آئی کی اصل قیادت جیل میں ہے باہر قیادت میں یکسوئی نہیں۔ پی ٹی آئی سے معاملات میں تلخی کم ہوئی ہے۔ بیان بازی سے پی ٹی آئی کے ساتھ ممکنہ اتحاد میں دراڑ نہیں پڑے گی۔

مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ میرے خلاف اگر کوئی بیان دیتا ہے تو پی ٹی آئی کو نوٹس لینا چاہیے۔ شیخ وقاص اکرم اور ان کے بڑوں سے میرا تعلق ہے۔ اس پارلیمنٹ میں شیخ وقاص اکرم سے ملاقات نہیں ہوئی۔ جب سے شیخ وقاص اکرم کی صورت تبدیل ہوئی ان کی گفتگو بھی تبدیل ہوگئی۔

مزید پڑھیں:حکومتی وفد مولانا فضل الرحمن کے گھر سے روانہ، پی ٹی آئی کا وفد مولانا کے گھر پہنچ گیا

ان کا کہنا تھا کہ حکومت مخالف تحریک میں پی ٹی آئی سے اتحاد پر پالیسی ساز اجلاس میں فیصلہ ہوگا۔ حکومت میں شمولیت کے لیے حکمران منتیں کرتے رہے۔ ملکی موجودہ سیاسی صورتحال میں نواز شریف اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ اگر نواز شریف سمجھتے ہیں ایک صوبہ میں حکومت سے کام چل گیا تو ملک کہاں گیا۔

انہوں نے کہا کہ آصف زرداری انجوائے کررہے ہیں۔ آصف زرداری واحد شخص صوبائی اسمبلی اور ایوان صدر خریدنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ اگر پنجاب ٹھنڈا ہے تو یہ کوئی بات نہیں۔ دو صوبوں کو اپنے حال پر چھوڑ دیا گیا۔ جب ہم نکلیں گے تو یہ کہیں گے کہ ملک کا خیال کریں۔ پاکستان نے بکرا پیش کیا ٹرمپ خوش ہوا حکومت نے عید منائی۔ حکومت ٹرمپ کو بکرا پیش کرنے کے لیے انتظار میں تھی۔

مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ ٹرمپ کے آنے سے اپوزیشن خوش، حکومت خوفزدہ تھی۔ بکرا پیش کرنے کے بعد اپوزیشن مایوس ہوئی ہے۔ بکرا پیش کرتے وقت ملک خودمختاری نہیں دیکھی گئی۔ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کی بات کی جاسکتی تھی مگر خاموشی رہی۔کل کو اپنے ناجائز اقتدار کو بچانے کے لیے ہم میں سے کسی کو بکرا بنا کرپیش کیا جاسکتا ہے۔

مزید پڑھیں: مولانا فضل الرحمن نے بھی 28 اگست کی ملک گیر ہڑتال کی حمایت کردی

مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ مجھے بھجوائے گیا تھریٹ الرٹ مضحکہ خیز تھا، ترتیب درست نہ تھی۔ تھریٹ الرٹ میں کہا گیا کہ آپ سیاست حکومت اور مذہبی معاملات میں مداخلت کرتے ہیں۔ تھریٹ الرٹ میں کہا گیا کہ یہ فتنہ الخوارج کی طرف سے ہے۔ فتنہ الخوارج کا ہماری سیاست حکومت اور مذہب سے کیا تعلق ہے؟

مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ میرے کردار سے فتنہ الخوارج کو نہیں ان کو خطرہ ہے۔ جان اللہ کے پاس ہے ڈرنے والے نہیں گھر بیٹھے بھی جان جاسکتی ہے۔ یکطرفہ فیصلے بند نہ کیے گئے ملکی سیاست میں شدت آئے گی۔ خرافات کی زمہ دار اسٹبلشمنٹ ہے،ہر شاخ پر الو بیٹھا ہے۔ مسلح جتھوں اور فوج سے لوگوں کو خطرہ ہے۔ بدقسمتی سے اسٹبلشمنٹ ملک کو چلا رہی ہے۔

مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ کہتے ہیں سیاستدان ملک کو کیسے چلا سکتے ہیں۔ خدا کے لیے آپ گھر بیٹھ جائیں سیاستدان آپ سے بہتر ملک چلا سکتے ہیں۔ پاکستان فوج کی ملکیت نہیں ملک ہم سب کا ہے۔ ایران انڈیا کے ساتھ بات چیت ہوسکتی ہے تو یہ رویہ افغانستان کے لیے کیوں نہیں؟ جے یو آئی رہنماؤں پر حملے کرکے ہمیں ڈرایا جارہا ہے،ہم نہیں ڈریں گے۔

مزید پڑھیں: اپوزیشن کا گرینڈ الائنس اور شہباز شریف کی مولانا فضل الرحمان کے گھرآمد، مولانا کس کا ساتھ دیں گے؟

انہوں نے کہا کہ الیکشنز میں چوری نہیں ڈاکے ڈالے گئے،ہم شاہد ہیں۔ سیاست کو دھاندلی سے پاک کریں آئین پر عمل کریں۔ عوام پارلیمنٹ سے ناراض ہیں، ایسے ملک نہیں چل سکتا۔ ریاست نے کہا تو افغانستان کے معاملہ پر کردار ادا کرنے کا سوچ سکتے ہیں۔ ہمارے حوصلے جواب دے گئے ہیں، مایوس نہیں ناراض ہیں۔

مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی دور حکومت میں 15 دن کا دھرنا الیکشنز کی تاریخ لیکر ختم کیا۔ بعد میں الیکشنز کی تاریخ پر دھوکا دیا گیا۔ چوہدری برادران کہتے ہیں امانت ہے، وہ امانت الیکشنز تاریخ تھی۔ بلوچستان میں بات چیت کرنی چاہیے۔ بلوچستان کے معاملہ پر ایک طرفہ بیانیہ نہ دیکھیں۔ مائنس ون کی سیاست پر یقین نہیں رکھتا۔ مقتدرہ کو پاپولر سیاستدان پسند نہیں۔

مولانا فضل الرحمن نے چیف الیکشن کمشنر اور 2 ممبران کے استعفی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ مدت مکمل ہونے کے بعد بھی چیف الیکشن کمشنر و ممبران نوکری کررہے ہیں۔ بڑے لوگ ہیں مدت مکمل ہونے پر ان کو مستعفی ہوجانا چاہیے۔ حکومت کہے تو یہ بیٹھے رہیں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp