وزیر اعظم محمد شہباز شریف قومی نوعیت کے اہم اجلاس میں حزب اختلاف کی عدم شرکت کو افسوس ناک قرار دیا ہے۔
انہوں نے قومی سلامتی کے پارلیمانی اجلاس میں تفصیلی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہ قومی نوعیت کا غیر معمولی اجلاس ہے۔ اس میں حزب اختلاف کی عدم شرکت نہایت افسوس ناک ہے۔ یہ قومی ذمہ داریوں سے منہ موڑنے کے مترادف ہے۔
انہوں نے کہا کہ دہشتگردی کے خلاف سب کو متحد ہوکر آگے بڑھنا ہے۔ ملک کی حفاظت کی خاطر اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والے فوجی جوانوں کے اہل خانہ ہماری طرف دیکھ رہے ہیں۔ انہوں نے اپنے خطاب میں بے نظیر بھٹو، بلور خاندان اور مفتی محمد حسین نعیمی سمیت سینکڑوں اہم شخصیات کی دہشتگردی میں شہادتوں کا ذکر کیا۔
وزیراعظم نے دسمبر 2014 میں ہونے والے سانحہ آرمی پبلک اسکول کے بعد کی صورت حال کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان کے قائد نواز شریف نے ان حالات میں پوری قوم کو متحد کیا تھا۔ پوری قوم نے مل کر دہشتگردی کے ناسور کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا تھا۔ افواج پاکستان، قانون نافذ کرنے والے ادارے، سیکیورٹی ایجنسیز ، سیاست دان اور پاکستانی شہری قربانیوں کی عظیم داستان رقم کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دو دہائیوں پر محیط جنگ میں پاکستانی معیشت کو 150 ارب ڈالر کا نقصان ہوا ہے۔ ان قربانیوں کی بدولت پاکستان میں امن بحال ہوا۔ ہم نے معیشت سنبھالی اور ملک کی رونقیں بحال کیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ 2018 میں قائم ہونے والی نااہل حکومت نے دہشتگردی کے خلاف جنگ سے حاصل ہونے والے ثمرات کو ضائع کیا ہے۔اس دور میں نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کو روک دیا گیا تھا۔ پوری قوم آج اس کا خمیازہ بھگت رہی ہے۔اور ان کی پالیسیوں کا نتیجہ سب کے سامنے ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان آج فیصلہ کن موڑ پر کھڑا ہے۔ ہم دہشتگردی کو ایک بار پھر جڑ سے اکھاڑنے کے لیے پرعزم ہیں۔ سب کو اپنی ذمہ داریوں کا احساس کرنا ہوگا۔ دہشتگردوں کے خلاف سب کو اتحاد کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔
وزیراعظم نے جعفر ایکسپریس پر دہشتگردوں کے حملے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ فوجی جوانوں نے اپنی پیشہ وارانہ مہارت سے سینکڑوں عام شہریوں کی جانوں بچائی گئی ہیں، یہ بھی آپ سب کے سامنے ہیں۔ انہوں افواج پاکستان کی قیادت بالخصوص آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر اور تمام قانون نافذ کرنے والوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ افواج پاکستان اور قانون نافذ کرنے والے ادارے ملک دشمنوں کے عزائم کو خاک میں ملا چکے ہیں۔