میٹا نے پاکستان میں فیس بُک مونیٹائزیشن سے متعلق اسٹارز پروگرام کا آغاز کیا ہے۔ فیس بک اور انسٹاگرام صارفین اب ان سوشل ایپس کے استعمال سے رقم حاصل کر سکتے ہیں لیکن اس کے لیے انہیں پہلے اسٹارز حاصل کرنا ہو ں گے۔
اس بات کا اعلان وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے سنگاپور میں واقع میٹا کے ایشیا پیسیفک ہیڈ کوارٹر کے دورے کے دوران کیا۔
اس پروگرام کے تحت جو لوگ فیس بک اور انسٹاگرام استعمال کر رہے ہیں، انہیں جتنے اسٹارز ملیں گے وہ اتنے ہی پیسے کما سکیں گے۔
فیس بک صارفین کی جانب سے اس پروگرام کو سراہا جا رہا وہاں بہت سے لوگوں کا سوال ہے کہ یہ اسٹارز کیسے حاصل کیے جا سکتے ہیں اور کتنے اسٹارز کمانے پر کتنے پیسے ملیں گے۔
فیس بک اسٹارز ایک ایسا فیچر ہے جس کی مدد سے کوئی عام صارف یا کونٹینٹ کری ایٹر اپنی ویڈیو، فوٹو یا تحریری مواد کو مونیٹائز کر سکتا ہے۔
ان پوسٹوں کو دیکھنے والے صارفین یعنی آپ کے دوست، فالوورز یا دیگر صارفین اسٹارز خرید کر آپ کو بھیج سکتے ہیں۔ یہ سٹارز آپ کی لائیو یا آن ڈیمانڈ ویڈیوز پر بھیجے جا سکتے ہیں۔ ہر ایک سٹار پر فیس بک آپ کو 0.01 امریکی ڈالر دے گا۔
پبلک پوسٹوں پر اسٹارز خود سے ایکٹو ہوتے ہیں جبکہ وصول کیے گئے اسٹارز کو پیسوں میں بدلنے کے لیے ایک کونٹینٹ کری ایٹر کو پارٹنر مونیٹائزیشن اور کونٹینٹ مونیٹائزیشن کی پالیسیوں سے متفق ہونا ہوگا اور قوائد و ضوابط پر عمل کرنا ہوگا۔
بی بی سی کا کہنا ہے کہ فیس بک نے اس پروگرام کو گیمنگ اور نان گیمنگ کیٹگری میں تقسیم کیا ہے۔ فیس بک اسٹارز پروگرام کے ذریعے پیسے کمانے کے لیے ضروری ہے کہ کم از کم مسلسل 60 دن تک آپ کے ایک ہزار فالوورز ہوں، آپ تمام اصولوں سے اتفاق کرتے ہوں اور ان پر عمل کریں جبکہ آپ کی عمر 18 سال یا اس سے زیادہ ہو۔
فرض کریں کہ آپ کوئی ریل، فیس بک لائیو یا آن ڈیمانڈ ویڈیو دیکھ رہے ہیں۔ اگر آپ کو یہ مواد پسند آتا ہے تو آپ اس صارف کو سراہتے ہوئے اسے اسٹارز دے سکتے ہیں۔
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق اگر کوئی ایک ڈالر خرچ کر کے کسی کو 100 اسٹارز بھیجتا ہے تو کونٹینٹ کری ایٹر اس سے ایک ڈالر کما لیتا ہے۔
پاکستان میں سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے جہاں اس اقدام کو سراہا جا رہا ہے وہیں کچھ صارفین نے میٹا سے مطالبہ کیا ہے کہ پاکستان میں صارفین کے لیے اِن سٹریم ایڈز جیسے فیچرز کی سہولت دی جائے۔