وزیراعظم پاکستان کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ اگر عمران خان 9 مئی کے واقعات پر سچے دل سے معافی مانگ لیتے ہیں تو ان کی رہائی ممکن ہو سکتی ہے۔ بانی پی ٹی آئی کی مقبولیت کی وجہ مزاحمتی سیاست ہے، تاہم کوئی انقلاب نہیں آئےگا۔
نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ عمران خان چور راستے کے ذریعے انقلاب لانا چاہتے ہیں جو ممکن نہیں، تبدیلی صرف جمہوری جدوجہد کے ذریعے ہی آ سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں عمران خان اپنے خلاف مقدمات کی وجہ سے جیل میں ہیں، وہ عدالتوں سے ضمانت کروالیں، رانا ثنااللہ
انہوں نے کہاکہ عمران خان کے رویے کی وجہ سے جہاں ان کو نقصان ہوا وہیں ملکی سیاست کو بھی نقصان پہنچا۔
رانا ثنااللہ نے کہاکہ یہ بات درست ہے کہ مزاحمت کی سیاست کی وجہ سے عمران خان مقبول ہیں، لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ کوئی انقلاب آنے والا ہے۔
انہوں نے کہاکہ نواز شریف نے ملک میں ایک لمبے عرصے تک مزاحمت کی سیاست کی، عمران خان جو راستہ اختیار کیے ہوئے ہیں اس کی کامیابی کے کوئی چانسز نہیں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ ہارڈ اسٹیٹ کا مطلب یہ ہے کہ ہتھیار اٹھانے والوں کا ان کی کمین گاہوں تک پیچھا کیا جائے۔
انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں ہتھیار اٹھانے والوں سے نہیں البتہ دیگر سیاسی قیادت سے بات چیت ضرور ہونی چاہیے، تاہم سیاسی قیادت کو بھی چاہیے کہ دہشتگردی کی مذمت کریں۔
رانا ثنااللہ نے کہاکہ پاکستان میں دہشتگردی کرنے والے افغان مہاجرین کی صفوں میں چھپ جاتے ہیں، اسی لیے یہ نزلہ مہاجرین پر گرتا ہے۔
دو روز قبل رانا ثنااللہ نے کہا تھا کہ عمران خان اپنے مقدمات کی وجہ سے جیل میں ہیں تاہم وہ عدالتوں سے اپنی ضمانت سے کرواسکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر عمران خان عدالتوں سے رجوع کرتے ہیں اور وہ ان کو رہا کردیتی ہیں تو پھر حکومت کو اس پر کیا اعتراض ہوسکتا ہے۔
وزیراعظم کے مشیر نے کہا کہ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں اپنی پارٹی کو نہ بھیج کر بانی چیئرمین پی ٹی آئی نے اپنے اوپر مذاکرات کے دروازے بند کر دیے ہیں۔
رانا ثنااللہ کا کہنا تھا کہ ہم 8 ماہ سے مذاکرات کا کہہ رہے ہیں لیکن ایسے شخص سے کیا بات ہوسکتی ہے جو شخص قومی سلامتی کے اہم امور پر بھی دیگر سیاسی جماعتوں کے ساتھ بیٹھنے کے لیے تیار نہیں۔
انہوں نے کہا کہ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور پر پولیس اور سی ٹی ڈی کو مضبوط بنانے پر زور دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں بانی پی ٹی آئی نے اپنے اوپر مذاکرات کے دروازے بند کر دیے ہیں، رانا ثنا اللہ
ان کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا میں آپریشن ہورہا ہے اور وہاں انٹیلیجنس بیسڈ آپریشنز کبھی نہیں رکے، خیبرپختونخوا میں آپریشن آخری دہشتگرد کے خاتمے تک جاری رکھا جائے گا۔