ایلون مسک کی چپ سے فالج کا مریض شطرنج کھیلنے لگا

پیر 24 مارچ 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

کسی انسان کے دماغ میں ایک چپ کا ہونا جو آپ کے خیالات کو کمپیوٹر کمانڈز میں ترجمہ کر سکتا ہو، سائنس فکشن کی طرح لگتا ہے، لیکن یہ امریکی شہری نولینڈ ارباغ کے لیے ایک حقیقت ہے۔

جنوری 2024 میں فالج کے 8 سال بعد 30 سالہ نوجوان امریکی نیورو ٹیکنالوجی فرم نیورالنک سے ایسا آلہ حاصل کرنے والا پہلا شخص بن گیا جو اس کی زندگی میں خشگوار تبدیلی لائی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پشاور میں انجیکشن سے فالج کا پہلا مریض صحت یاب

یہ اس طرح کی پہلی چپ نہیں تھی، مٹھی بھر دوسری کمپنیوں نے بھی ایسی چپ تیار کی ہے اور انسانوں کے دماغ میں نصب کی ہے، لیکن ایلون مسک کی کمپنی کی تیار کردہ چپ نے زیادہ توجہ مبذول کروائی ہے۔

نولینڈ کا کہنا ہے کہ اہم چیز نہ تو وہ ہے اور نہ ہی ایلون مسک کا کمال ہے بلکہ سائنس ہے۔

نولینڈ، جس کا تعلق امریکی ریاست ایرو زونا سے ہے، 2016 میں غوطہ خوری کے دوران حادثے میں کندھوں سے نیچے مفلوج ہو گیا تھا۔

اس کی چوٹیں اتنی شدید تھیں کہ اسے ڈر تھا کہ وہ دوبارہ پڑھائی، کام یا یہاں تک کہ گیمز کھیلنے کے قابل نہیں رہے گا۔

یہ بھی پڑھیں: ایلون مسک کی کمپنی نیورالنک نے انسان میں برین امپلانٹ کرلیا

اس چپ کو دماغی کمپیوٹر انٹرفیس (BCI) کے نام سے جانا جاتا ہے – جو کہ جب انسان حرکت کرنے کے بارے میں سوچتا ہے تو پیدا ہونے والے چھوٹے برقی محرکات کا پتا لگا کر کام کرتی ہے اور ان کا ڈیجیٹل کمانڈ میں ترجمہ کرتی ہے، جیسے کہ کمپیوٹر اسکرین پر کرسرکو حرکت دینا۔

29 اس چپ کی مدد سے 29 سالہ نولینڈ ارباغ کمپیوٹر کو چھوئے بغیر دماغ سے ہدایات دیتا اور شطرنج کی چالیں چلتا ہے، اس ٹیکنالوجی نے فالج کے مریضوں کے لیے امیدیں باندھ دی ہیں۔

اگر ٹیکنالوجی صحیح طریقے سے کام کرتی ہے تو اے ایل ای جیسی شدید تنزلی کی بیماریوں کے مریض کسی دن امپلانٹ کو مواصلت کرنے یا سوشل میڈیا تک رسائی کے لیے کرسر کو حرکت دے کر اپنے دماغ سے ٹائپ کر سکتے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp