لاہور ہائیکورٹ میں پولیس کے نجی ٹارچر سیل کے خلاف دائر درخواست پر فیصلہ محفوظ

منگل 25 مارچ 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

لاہور ہائیکورٹ میں ٹارچر اینڈ کسٹوڈیئل ڈیتھ ایکٹ پر عملدرآمد کے لیے درخواست پر سماعت ہوئی۔

کیس کی سماعت جسٹس شمس محمود مرزا نے شہری مشکور حسین کی درخواست پر کی۔

درخواست گزار نے موقف اپنایا کہ پولیس کی جانب سے نجی ٹارچرسیل بنائے گئے ہیں جہاں ملزمان کو تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: ابو غریب جیل میں 3 قیدیوں پر انسانیت سوز تشدد، امریکی کانٹریکٹر کو کروڑوں ڈالر ادا کرنے کا حکم

درخواست گزار نے کہا کہ حکومت کی جانب سے زیر حراست ملزمان کی حفاظت کے لیے ٹارچر اینڈ کسٹوڈیئل ڈیتھ ایکٹ کا نفاذ کیا گیا، مذکورہ ایکٹ پر عملدرآمد نہ ہونے کے باعث لوگوں کے بنیادی انسانی حقوق متاثر ہو رہے ہیں۔

درخواست میں استدعا کی گئی کہ گزشتہ 5 سال میں زیرحراست ملزمان کے قتل اور زیادتی کے واقعات کی تفصیلات فراہم کی جائیں اور عدالت پولیس سمیت دیگر اداروں کو ٹارچر اینڈ کسٹوڈیئل ڈیتھ ایکٹ 2022 پر عملدرآمد کا حکم دے۔

درخواست میں استدعا کی گئی کہ مذکورہ ایکٹ کے سیکشن 20 کے تحت ایکٹ کے رولز بنانے کا حکم دیا بھی جائے۔

دوران سماعت سرکاری وکیل نے موقف اپنایا کہ اس حوالے سے دوسرے بنیچ نے فیصلہ دیا ہے جس پر جسٹس شمس محمود مرزا نے کہا کہ آپ اس فیصلے کی کاپی دیں پھر دیکھ کر فیصلہ کرتے ہیں۔

بعدازاں عدالت نے درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp