پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) نے کہا ہے کہ برطانوی محکمہ ٹرانسپورٹ کی جانب سے ناں تو کوئی اعلامیہ جاری ہوا ہے ناں ہی کوئی مراسلہ آیا ہے۔ برطانوی محکمہ ٹرانسپورٹ کی جانب سے ابھی کوئی فیصلہ نہیں لیا گیا۔
ترجمان نے کہا کہ پاکستان کے ہوا بازی سے منسلک تمام ادارے برطانوی محکمہ ٹرانسپورٹ کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں اور اپنا کام یکسوئی سے سر انجام دے رہے ہیں اس سلسلے میں چہ میگوئیوں اور قیاس آرائیوں سے گریز کیا جانا چاہیے۔
پی آئی اے انتظامیہ کا کہنا ہے کہ برطانوی ایئر سیفٹی ایجنسی کی جانب سے حتمی فیصلہ کیا جائے گا جس کے بعد سول ایوی ایشن اتھارٹی اور پی آئی اے کو باضابطہ طور پر آگاہ کیا جائے گا۔ انہیں پروازوں کی بحالی کی قوی امید اس لیے ہے کہ ڈی ایف ٹی آڈٹ کے تمام اہداف کو مکمل کیا تھا۔
مزید پڑھیں: پی آئی اے : برطانیہ کے لیے پرواز کی راہ میں حائل رکاوٹیں دور ہوگئیں؟
فلائٹ آپریشن کی بحالی سے قومی ایئر لائن کو 30 ارب روپے ریونیو حاصل ہوگا کیونکہ مسافروں کے ساتھ ساتھ کارگو ریونیو میں بھی اضافہ ہوگا۔ پی آئی اے پروازوں پر پابندی سے ادارے کو مجموعی طور پر 120 ارب روپے سے زائد کا نقصان برداشت کرنا پڑا تھا۔
واضح رہے کہ پابندی کو ابتدائی طور پر جولائی 2020 میں برطانیہ اور یورپی فضائی حکام نے نافذ کیا تھا، جب اس وقت کے وزیر ہوا بازی غلام سرور خان نے بڑے اسکینڈل نے انکشاف کیا تھا کہ درجنوں پاکستانی پائلٹ جعلی لائسنس کے ساتھ پرواز کر رہے تھے۔
وزیر ہوا بازی غلام سرور خان کے اعتراف کے بعد پی آئی اے کی ایئر بس اے-320 کا کراچی میں المناک حادثہ پیش آیا، جس میں قریباً 100 افراد جاں بحق ہو گئے تھے۔
مزید پڑھیں: عیدالفطر کے بعد برطانیہ کے لیے پی آئی اے پروازیں بحال ہونے کی خوشخبری
اس اسکینڈل کے نتائج کے طور پر برطانیہ، یورپی یونین اور امریکہ میں پابندیاں لگ گئیں، جس کی وجہ سے خسارے میں چلنے والی ایئرلائن کو سالانہ تقریباً 40 ارب روپے (144 ملین ڈالر) کا نقصان ہوا۔
یاد رہے کہ رواں سال یورپی یونین کی جانب سے پابندی ختم کیے جانے کے بعد 10 جنوری 2025 کو قومی ایئر لائن کی پہلی پرواز ساڑھے 4 سال بعد پیرس کے لیے روانہ ہوئی تھی۔