وزیراعظم شہبازشریف نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف سے اسٹاف لیول معاہدہ ہوا ہے۔ آئی ایم ایف کیساتھ طے پانیوالے معاہدے میں آرمی چیف کا بھی کلیدی کردار رہا۔ دن رات کی محنت اور ٹیم ورک کے نتیجے میں کامیابی حاصل ہوئی۔ آئی ایم ایف معاہدے کے حوالے سے اغیار کے اوچھے ہتھکنڈوں کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔
کابینہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ کابینہ اجلاس میں آج خصوصی طور پر معاونین خصوصی کو بھی مدعو کیا گیا۔ اجلاس میں تمام ارکان کو خوش آمدید کہتا ہوں۔ اجلاس میں سب سے پہلے آرمی چیف کی والدہ کی وفات پر اظہار افسوس اور فاتحہ خوانی کی گئی۔
مزید پڑھیں: آئی ایم ایف کے مطالبے پر لیوی میں اضافہ، پیٹرول کی قیمتوں میں بڑے ریلیف کی امید دم توڑ گئی
وزیراعظم شہبازشریف نے کہا کہ مخالفین نے ڈھنڈورے پیٹے کہ منی بجٹ آئے گا۔ آئی ایم ایف کے ساتھ سٹاف لیول معاہدہ طے پاگیا، نائب وزیراعظم، وزیر خزانہ سمیت دیگر تمام متعلقہ وفاقی وزرا اور ان کی ٹیم کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ حکومت کی انتھک کاوشوں کی بدولت اتنا جلد یہ ہدف حاصل کرنا ممکن ہوا۔
وزیراعظم نے کہا کہ دہشتگردی اور مہنگائی کے باوجود معاہدہ طے پانا حکومت کی سنجیدگی کا عکاس ہے۔ پوری قوم نے اس ہدف کے حصول میں بے پناہ قربانیاں دیں۔ کامیابی سے معاہدے کے طے پانے میں عام آدمی کا بھی انتہائی اہم کردار ہے۔ تنخواہ دار طبقے نے محصولات کی وصولی میں کلیدی کردار ادا کیا۔
مزید پڑھیں: پاکستان میں بجلی 2 روپے فی یونٹ سستی، حکومت نے آئی ایم ایف کو منا لیا
وزیراعظم نے کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام میں صوبوں کا وفاق کے ساتھ بھرپور تعاون قابل قدر ہے۔ آئی ایم ایف کے پروگرام میں 1.3 بلین ڈالر آر ایس ایف کی مد میں بھی شامل کیے گئے۔ آئی ایم ایف پروگرام کے تحت ہدف سے زائد محصولات کی وصولی قابل ستائش ہے۔ محصولات کی وصولی میں گزشتہ سال کی نسبت 26 فیصد اضافہ خوش آئند ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت محصولات کی وصولی کی شرح گزشتہ 4 سال کی بلند ترین سطح پر ہے۔ عدالتوں میں ٹیکس مقدمات کی مد میں قومی خزانے میں 34 ارب روپے واپس آچکے ہیں۔ ایف بی آر ڈیجیٹائزیشن کے حوالے سے اقدامات تیزی سے جاری ہیں۔ اس حوالے سے گزشتہ سال کے مقابلے میں اب تک 12 ارب روپے اضافی وصول کیے جاچکے ہیں۔
وزیراعظم نے کہا کہ ملک کو معاشی استحکام کی منزل سے ہمکنار کرنا ایک لمبی جدوجہد ہے۔ انتھک محنت اور لگن سے کام کرتے رہے تو پاکستان ضرور ترقی کرے گا۔