خیبرپختونخوا: ضلع کرم کے متحارب فریقوں کے درمیان 8 ماہ کے لیے امن معاہدہ

ہفتہ 29 مارچ 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

خیبرپختونخوا کے ضلع کرم میں دو متحارب فریقوں نے 8 ماہ کے لیے امن معاہدہ کرلیا۔

یہ بھی پڑھیں خیبر پختونخوا حکومت کا ضلع کرم میں شر پسند عناصر کے خلاف بلاتفریق سخت کارروائی کا فیصلہ

جرگہ کے ممبر حاجی کمال کے مطابق فریقین کے درمیان جس وقت امن معاہدہ ہوا اس وقت ڈپٹی کمشنر کرم اشفاق احمد اور دیگر حکام بھی موقع پر موجود تھے۔

ڈپٹی کمشنر اشفاق احمد کا کہنا ہے کہ فریقین کے درمیان امن معاہدے کے باعث اب عید کی خوشیاں دوبالا ہوگئی ہیں۔

جرگے کے ایک اور رکن حاجی اصغر کا کہنا ہے کہ امن معاہدے کے بعد اب سڑک کھولنے کے لیے لائحہ عمل تیار کیا جارہا ہے۔

واضح رہے کہ خیبرپختونخوا کے ضلع کرم میں دو قبائل کچھ عرصہ قبل آمنے سامنے آگئے تھے، اور اس دوران فائرنگ سے سینکڑوں افراد موت کے منہ میں چلے گئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں ضلع کرم کو درپیش بحران کے خاتمے کا امکان، متحارب فریقین بھاری ہتھیار جمع کروانے پر رضامند

یہاں یہ بھی واضح کہ اس سے قبل بھی فریقین کے درمیان ایک معاہدہ ہوا تھا، تاہم جب انتظامیہ کی گاڑیاں ریلیف کا سامان لے کر وہاں پہنچی تھیں تو ان پر فائرنگ کی گئی تھی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

اسلام آباد پولیس جنید اکبر اور دیگر کی گرفتاری کے لیے کے پی ہاؤس پہنچ گئی

ہندو برادری کے افراد کو داخلے سے روکنے کی بات درست نہیں، پاکستان نے بھارتی پروپیگنڈا مسترد کردیا

کوئی چھوٹا بڑا نہیں ہوتا، ہم سب انسان ہیں، امیتابھ بچن نے ایسا کیوں کہا؟

پارلیمنٹ ہاؤس سے سی ڈی اے اسٹاف کو بیدخل کرنے کی خبریں بے بنیاد ہیں، ترجمان قومی اسمبلی

ترکی میں 5 ہزار سال پرانے برتن دریافت، ابتدائی ادوار میں خواتین کے نمایاں کردار پر روشنی

ویڈیو

کیا پاکستان اور افغان طالبان مذاکرات ایک نیا موڑ لے رہے ہیں؟

چمن بارڈر پر فائرنگ: پاک افغان مذاکرات کا تیسرا دور تعطل کے بعد دوبارہ جاری

ورلڈ کلچرل فیسٹیول میں آئے غیرملکی فنکار کراچی کے کھانوں کے بارے میں کیا کہتے ہیں؟

کالم / تجزیہ

ٹرمپ کا کامیڈی تھیٹر

میئر نیویارک ظہران ممدانی نے کیسے کرشمہ تخلیق کیا؟

کیا اب بھی آئینی عدالت کی ضرورت ہے؟