آسٹریا کے اخبار Wiener Zeitung نے 1703ء میں سرکاری سرپرستی میں اشاعت شروع کی تھی۔ تین صدیوں سے شائع ہونے والے اخبار نے باضابطہ بندش کا اعلان کیا ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق ایڈیشن کے سرورق پر سال اشاعت 1703 اور سال اختتام 2023 چھاپا گیا ہے۔ اخبار بند کرنےکا فیصلہ آسٹریا کی پارلیمنٹ میں سرکاری اخبارات بند کرنے کا بل پیش ہونےکی وجہ سے کیا گیا ہے۔
بل میں سرکاری اخبارات کو ڈیجیٹیل کرکے نئے صحافیوں کے لیے تربیت گاہ میں تبدیل کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔ بل کی منظوری تک دنیا کا سب سے قدیم اخبار 30 جون تک کاغذی شکل میں شائع ہوتا رہے گا۔
دنیا کے قدیم ترین اخباروں میں سے ایک آسٹریا کا وینر زیتونگ ملک کی پارلیمنٹ کے فیصلے کے بعد آن لائن شائع ہوگا۔ یہ پیش رفت آسٹریا کی حکومت اور اخبار کے درمیان سرکاری اخبار کے مستقبل کے بارے میں برسوں سے جاری تنازع کا آخری اقدام ہے۔
اخبار 1703ء میں وینریسچس ڈیاریئم کے نام سے جاری کیا گیا تھا۔ 1780 ء میں اس کا نام تبدیل کرکے وینر زیتونگ رکھ دیا گیا تھا۔ پہلے پہل ہفت روزہ اخبار کو آسٹریا کے شہنشاہ فرانز جوزف اول نے 1857 میں قومی تحویل میں لیا اور یہ ملک کا سرکاری گزٹ بن گیا تھا۔
آسٹرین پارلیمنٹ کے تیسرے صدر نوربرٹ ہوفر نے یکم جولائی 2022 سے اخبار کی اشاعت کو آن لائن منتقل کرنے کے لیے ایک نیا قانون متعارف کروایا جسے اکثریت کے ساتھ منظور کر لیا گیا ہے۔ کہا گیا ہے کہ یہ اخبار کے لیے دستیاب فنڈز پر منحصر ہے کہ ہر سال کم از کم 10 پرنٹ اشاعتوں کو برقرار رکھا جائے۔
ورلڈ ایسوسی ایشن آف نیوز پبلشرز نے 2004 میں وینر زیتونگ کو سب سے قدیم اخبارات میں سے ایک قرار دیا تھا۔ حکومت نے دلیل دی ہے کہ اس عمل کا مقصد سرکاری معلومات کو آن لائن کرنے کی یورپی ہدایات پر عملدرآمد کرنا ہے۔
آنے والے دنوں میں وینر زیتونگ میڈیا مرکز، نیوز ایجنسی اور صحافیوں کے لیے تربیتی مرکز کا کردار ادا کرے گا۔ آسٹریا کی ٹریڈ یونین کے مطابق اخبار کے 200 سے زائد ملازمین میں سے قریبا آدھے ملازمین جن میں سے 40 صحافی ہیں، کو فارغ کیا جا سکتا ہے۔
وینر زیتونگ کی ہفتے کے دنوں میں قریباً 20000 اور ہفتہ کے اختتام پر قریباً دوگنی یعنی 40000 پرنٹس کی گردش (سرکولیشن) ہوتی ہے۔ یورپی کمیشن کی نائب صدر ویرا جورووا نے آسٹریا کی خبر رساں ایجنسی اے پی اے سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اس صورتحال سے خوش نہیں ہیں۔ ان کا کہنا تھا ’مجھے لگتا ہے کہ وینر زیتونگ نے برسوں لوگوں کو با خبر رکھنے میں اچھا کردار ادا کیا ہے‘۔
دوسری طرف اخبار کے سینکڑوں قارئین اور پرستاروں نے آسٹریا کے دارالحکومت ویانا میں سڑکوں پر نکل کر شدید احتجاج کیا اور 320 سالہ اخبار کی بندش کے حکومتی اقدام کی مذمت کی۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ حکومت اپنے فیصلے کو فی الفور واپس لے۔