چین نے ٹرمپ کے تجارتی محصولات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا کو چین کی معیشت اور تجارت دبانے کے لیے بطور ہتھیار ٹیکسوں کا استعمال بند کرنا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں:ٹرمپ ٹیرف وار: عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں گر گئیں
چین کی سرکاری خبر ایجنسی شنہوا کے مطابق چینی وزارت خارجہ کے ترجمان گوو جیاکُن نے امریکی اسٹاک مارکیٹ میں کمی کی تصویر فیس بُک پر اپنے اکاؤنٹس سے شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ مارکیٹ نے اپنا فیصلہ دے دیا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے چین سے آنے والی اشیا پر 34 فیصد اضافی ٹیکس لگائے ہیں جس سے سال بھر میں مجموعی ٹیکس کی شرح 54 فیصد ہو گئی ہے اور ساتھ ہی چین سے کم قیمت چیزیں بغیر ٹیکس امریکا آنے کا راستہ بھی بند کر دیا ہے۔
صدر ٹرمپ کے ٹیرف کے جواب میں چین نے بھی امریکی مصنوعات پر 34 فیصد ٹیکس لگا دیے ہیں اور کچھ خاص قسم کی دھاتوں کی برآمدات بھی روک دی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:یورپی یونین بلبلا اٹھی، کیا ٹرمپ ٹیرف امریکا کے گلے پڑجائیگا؟
امریکی صدر کے اس اقدام کے باعث دنیا بھر کی اسٹاک مارکیٹس نیچے آئی ہیں جبکہ امریکی سٹاک مارکیٹ ایک ہفتے میں 9 فیصد نیچے آ گئی ہے۔اس تناظر میں چین کا کہنا ہے کہ امریکا اپنی پالیسی پر غور کرے اور بات چیت کے ذریعے مسائل پر توجہ دینی چاہیے۔
چینی حکومت نے خبردار کیا ہے کہ امریکا کا رویہ عالمی تجارتی نظام کو نقصان پہنچا رہا ہے اور اس اقدام کے بعد چین اپنی خودمختاری اور ترقیاتی مفادات کا ہر قیمت پر تحفظ کرے گا۔