انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن کے تعاون سے یکم مئی کو اسلام آباد میں سیمینار کا انعقاد کیا جائے گا جس میں مالک اور مزدور کے درمیان تعلق کو بہتر بنانے میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے تجاویز دی جائیں گی۔
قومی کمیشن برائے صنعتی تعلقات کے چیئرمین جسٹس ریٹائرڈ شوکت عزیز صدیقی نے بتایا ہے کہ ملک بھر کے 7 کروڑ ورکرز میں سے صرف 14 فیصد ریگولر ورکر کی تعریف میں آتے ہیں۔ہماری کوشش ہو گی کہ نجی بائیک رائیڈرز سمیت قانونی تحفظ سے محروم دیگرشعبوں کے ملازمین کو بھی ریگولر ورکر کی تعریف میں لائیں۔
نیشنل انڈسٹریل ریلیشنز کمیشن (این آئی آر سی ) کے چیئرمین جسٹس ریٹائرڈ شوکت عزیز صدیقی نے کمیشن کے دیگر ارکان کے ہمراہ میڈیا بریفنگ میں بتایا کہ این آئی آر سی کے بنیادی مقاصد میں ملازمین اور مالکان کے مابین تنازعات کا حل نکالنا ہے تاکہ صنعت کا پہیہ چلتا رہے اور مزدور کا چولہا جلتا رہے۔لوگوں کا اعتماد بحال ہونے کے بعد اب این آئی آر سی میں کیسز دائر ہونے کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے لیکن وڈیو لنک کے ذریعے سماعتیں شروع کرنے سے زیر التوا کیسز کی تعداد میں بھی نمایاں کمی ہوئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ مستقبل میں ای فائلنگ کا بھی منصوبہ لے کر آ رہے ہیں، ویب سائٹ پر اس کا پرفارما جاری کر دیا جائے گا۔این آئی آر سی کی کارکردگی جتنی بہتر ہو گی، پاکستان کےحوالے سے یورپی یونین کے تحفظات اور خدشات بھی دور ہوں گے اور انہیں ایک مثبت پیغام جائے گا۔
چیئرمین این آئی آر سی شوکت عزیز صدیقی نے کہا ماضی میں این آئی آر سی میں صرف جوڈیشل ورک پر ہی فوکس تھا، اب دیگر مقاصد کو مدنظر رکھ کر انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن کے تعاون سے یکم مئی کو پاکستان نیشنل کونسل آف آرٹس میں بین الاقوامی سیمینار کا انعقاد کیاجا رہا ہے جس میں میں ملک بھر سے مزدور یونیز کے قائدین شرکت کریں گے۔
سپریم کورٹ ،لاہور ہائیکورٹ کے ججز سمیت اٹارنی جنرل اور وفاقی وزرا سیمینار سے خطاب کریں گے۔ میڈیا ، ٹیلی کام اور ہوٹل انڈسٹری سمیت تمام ایمپلائرز کو بھی سیمینار میں شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔