جیسے ہی سورج نے اپنی تپش دکھانا شروع کی، شہریوں کی نظریں ٹھنڈک بخش مشروبات کی تلاش میں گھومنے لگیں۔ ایسے میں روایتی ’سردائی شربت‘ ایک بار پھر سرفہرست ہے۔ بازاروں، چوراہوں اور سڑک کنارے لگے سردائی کے اسٹالز پر رش غیر معمولی ہے، جہاں لوگ لمبی قطاروں میں کھڑے ہو کر ایک گلاس ٹھنڈی جھاگ دار سردائی سے گرمی کو مات دینے کی کوشش کرتے دکھائی دیتے ہیں۔
سردائی شربت عام طور پر دودھ، بادام، خشخاش، کھوپرا اور چینی سے تیار کیی جاتی ہے۔ اس کی خاص خوشبو اور شاندار ذائقہ اسے دیگر مشروبات سے منفرد بناتا ہے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ گرمی کے موسم میں سردائی نہ صرف پیاس بجھاتی ہے بلکہ جسم کو فوری توانائی بھی فراہم کرتی ہے۔
طبی ماہرین کی رائے
طبی ماہرین بھی سردائی کے فوائد سے انکار نہیں کرتے، تاہم اعتدال کا مشورہ ضرور دیتے ہیں۔ طبی ماہرین کے مطابق سردائی میں موجود قدرتی اجزا جیسے خشخاش اور بادام دماغ کو سکون دیتے ہیں، جبکہ دودھ اور چینی توانائی بحال کرنے میں مدد دیتے ہیں۔ یہ گرمی سے بچاؤ کے لیے ایک مؤثر مشروب ہو سکتا ہے، بشرطیکہ اسے صاف ستھری جگہ سے لیا جائے۔
تاہم ماہرین خبردار کرتے ہیں کہ ذیابیطس کے مریضوں اور وزن کم کرنے کے خواہش مند افراد کو اس مشروب کا استعمال احتیاط سے کرنا چاہیے، کیونکہ اس میں چینی اور کیلوریز کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔