آئین پاکستان کو ری رائٹ کرنے کا اختیار صرف پارلیمان کو حاصل ہے، راجا پرویز اشرف

ہفتہ 29 اپریل 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف نے کہا ہے کہ تمام ادارے اگر ملکی مفاد کی خاطر اپنی حدود کا تعین کر لیں تو تمام مسائل کا حل تلاش کیا جا سکتا ہے۔ آئین پاکستان کو اگر ری رائٹ کرنے کا اختیار ہے تو وہ صرف پارلیمان ہی کو حاصل ہے۔ آئین پاکستان میں ترمیم کے لیے دو تہائی اکثریت ضروری ہے۔

اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے پارلیمنٹ ہاؤس میں پی ایف یو جے کے نمائندگان کے اعزاز میں دیے گے استقبالیہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی صحافتی برادری نے جس جرات کے ساتھ خدمات سر انجام دیں ہیں وہ ناقابل فراموش ہیں۔

صحافتی برادری نے جمہوریت کی بحالی کے لیے کوڑے کھائے ہیں۔ صحافتی برادری نے ہمیشہ سیاستدان کے ساتھ مل کر آئین اور پارلیمان کی بالادستی کے لیے جنگ لڑی ہے۔ صحافت کا شعبہ ملک کا اہم ترین ستون تصور کیا جاتا ہے۔ صحافی ہی سیاستدان کو حقیقت پر مبنی سوچ مہیا کرتا ہے۔

صحافتی برادری کے جتنے بھی مسائل ہیں ان کے حل کے لیے پارلیمان اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔ پارلیمان ہم سب کا پارلیمان ہے اس کی عزت اور تکریم ہم سب پر لازم ہے۔ پارلیمان 22 کروڑ عوام کی دانش گاہ ہے اس پارلیمان کی بالادستی پر کوئی سمجھوتا نہیں ہو سکتا۔

اسپیکر قومی اسمبلی نے مزید کہا کہ آئین ایک مقدس دستاویز ہے اس کا تحفظ ہم سب کی ذمہ داری ہے۔ سپریم کورٹ کے آگے سب سرنگوں ہوتے ہیں۔ میں بھی سپریم کورٹ کا احترام کرتا ہوں۔ اداروں کے مابین ٹکراؤ ملکی مفاد میں نہیں ہے۔ یہ ملک ہمارا ہے اس کو درپیش مسائل سے ہم نے ہی نکالنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پارلیمان کو بے توقیر کرنے میں آئین کی بے توقیری ہے۔ آئین پاکستان میں کہیں نہیں لکھا ہے کہ کسی کے کہنے پر اسمبلی توڑی جائے۔ پنجاب اسمبلی کو وزیراعلیٰ نے نہیں بلکہ کسی اور کے کہنے پر توڑا گیا ہے۔ ہمیں پاکستان کے لیے سوچنے کی ضرورت ہے۔

راجا پرویز اشرف نے کہا کہ سوشل میڈیا کو جس بے دردی کے ساتھ استعمال کیا جا رہا ہے وہ انتہائی افسوس ناک ہے۔ سوشل میڈیا کو پاکستان کے خلاف استعمال کرنا مذموم مقاصد ہے۔ ان مقاصد کے پیچھے کون سی طاقت شامل ہیں ان کی کھوج لگانے کی ضرورت ہے۔

ان کا کہنا تھا آئین ساری طاقت وزیر اعظم کو دیتا ہے۔ سپریم کورٹ نے وزیر اعظم کے بجائے کابینہ کو طاقت دینے کا کہا ہے۔ پارلیمان نے قانون بنایا کہ سوموٹو کا اختیار ایک جج کے بجائے تین ججز کو ہونا چاہیے۔ سپریم کورٹ نے سوموٹو کے اختیار کے لیے بنائے گئے قانون پر عمل درآمد کو روک دیا۔

اسپیکر قومی اسمبلی کا مزید کہنا تھا کہ پارلیمان نے آئین کی گولڈن جوبلی تقریبات منائی جن میں سپریم کورٹ کے سینئر ججز کو بھی مدعو کیا گیا تھا۔ گولڈن جوبلی کی تقریب میں ایک سینئر جج نے شرکت کی اور اس موقع پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

پاکستان کو ہائی برڈ وار کا سامنا ہے۔ دہشت گردی نے ایک بار پھر سر اٹھانا شروع کر دیا ہے۔ ہمیں ایک دوسرے کو الزام دینے کے بجائے آئیں اور پارلیمان کو بچانا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp