جنید اکبر خان کی زیر صدارت پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں آبی وسائل کے مالی سال 2023-24 کے آڈٹ پیراز کا جائزہ لیا گیا، آڈٹ حکام نے بتایا کہ قراقرم ہائی وے کے ڈیزائن میں تبدیلی کے دوران پیپرا رولز کی سنگین خلاف ورزیاں کی گئیں، 4 ارب روپے مالیت کا منصوبہ 36 ارب روپے پر چلا گیا۔
حکام آبی وسائل نے کمیٹی کو بتایا کہ سی پیک آنے کے بعد ڈیزائن میں تبدیلی ضروری تھی، یہ روڈ سی پیک اسٹینڈرڈ کو مکمل کرتا ہے، کمیٹی رکن ثنا اللہ مستی خیل کا کہنا تھا کہ اگر عام روڈ ایک ارب روپے میں بنتی ہے تو سی پیک کی سڑک 10 ارب روپے میں بنتی ہے۔
یہ بھی دیکھیں: پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے پہلے اجلاس میں کیا کچھ زیربحث آیا؟
ثنا اللہ مستی خیل کا کہنا تھاکہ اس کا مطلب ہے عام لوگوں کے خدشات درست ہیں، جدھر بھی دیکھیں جرنیلوں کے کھانچے کھلے ہوتے ہیں، رکن کمیٹی عامر ڈوگر بولے؛ ہم نے تو جب بھی چیئرمین واپڈا دیکھے ہیں جرنیل ہی دیکھیں ہیں، جس پر چیئرمین پی اے سی بولے؛ آئندہ بھی آپ جرنیلوں کو ہی دیکھیں گے۔
اس موقع پر چیئرمین واپڈا کا کہنا تھا کہ ان کی تعیناتی میرٹ پر ہوئی ہے، 45 سال کا تجربہ ہے، فوج سے نہیں جوڑنا چاہیے، جس پر سینیٹر شبلی فراز نے دریافت کیا کہ کس بنیاد پر آپ نے ڈیزائن تبدیل کیا، آپ ہوتے کون ہیں، اپنے آپ کو خدا سمجھتے ہیں یہ کس قسم کی انا ہے۔
مزید پڑھیں: پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی گوادر ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے آڈٹ پیراز میں سنگین خامیاں درست کرنے ہدایت
سیکریٹری آبی وسائل نے کہا کہ انکوائری کی ہدایت کی گئی ہے ہم نے پیرا سیٹل کرنے کی بات نہیں کی، چیئرمین پی اے سی جنید اکبر خان نے سوال کیا کہ زمین نہیں تھی تو منصوبہ کیسے شروع کیا، سیکریٹری آبی وسائل نے کہا کہ خیبرپختونخوا حکومت کو بار بار زمین کا مسئلہ ختم کرنے کا کہا۔
چیئرمین پی اے سی جنید اکبر خان بولے؛ آپ کا ہر منصوبہ تاخیر کا شکار ہوچکا ہے، اس کا دفاع نہیں کر سکیں گے، ان ریمارکس کے ساتھ چیئرمین پی اے سی نے مذکورہ معاملہ نیب کے سپرد کردیا۔