عالمی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی فچ نے پاکستان کا معاشی آؤٹ لک منفی سے مستحکم قرار دے دیا۔
یہ بھی پڑھیں: معاشی استحکام بحال، فچ ایجنسی نے پاکستان کی معاشی صورتحال پر رپورٹ جاری کردی
فچ کے اعلامیے کے مطابق پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ بہتر ہوچکی ہے اور ملک کا آئی ایم ایف پروگرام پر عملدرآمد بھی بہتر ہوا۔ اعلامیے میں کہا گیا کہ پاکستان کی فنانسنگ تک رسائی میں بھی آسانی ہوئی۔
رپورٹ میں توقع ظاہر کی گئی کہ جون تک پاکستان کا مجموعی بجٹ خسارہ کم ہو کر 6 فیصد ہو جائے گا، درمیانی مدت میں یہ خسارہ تقریباً 5 فیصد تک محدود رہنے کی امید ہے۔ مالی سال 2024 میں یہ خسارہ تقریباً 7 فیصد تھا۔
مزید پڑھیے: فچ ریٹنگ ظاہر کرتی ہے معاشی استحکام کی جانب گامزن ہو چکے ہیں، وزیر خزانہ
فچ نے پاکستان کی طویل مدتی غیر ملکی قرضہ جاتی ریٹنگ میں بہتری کرتے ہوئے اس کو ٹرپل سی پلس سے بڑھا کر بی مائنس کردیا۔
اعلامیے کے مطابق پاکستان کی کرنسی کی ریٹنگ بھی بی مائنس کردی گئی۔
عالمی ریٹنگ ایجنسی کے مطابق پاکستان کا موڈیزاور ایس اینڈ پی آؤٹ لک بھی مستحکم ہے اور یہ پیش رفت پاکستان کی معیشت میں استحکام کے اشارے ہیں۔
فچ کا یہ بھی کہنا ہے کہ پاکستان کے معاشی چیلنجز بدستور موجود ہیں اور اس کے لیے پاکستان میں معاشی اصلاحات کا تسلسل برقرار رکھنا انتہائی اہمیت کاحامل ہے۔
فچ نے کہا کہ یہ اپ گریڈ اس اعتماد کی بھی عکاسی کرتا ہے کہ ملک ساختی اصلاحات پر عمل درآمد کرے گا جس سے اس کے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) پروگرام کی کارکردگی اور فنڈنگ کی دستیابی میں مدد ملے گی۔
ایجنسی کا کہنا ہے کہ اگرچہ جاری عالمی تجارتی تناؤ بیرونی دباؤ پیدا کر سکتا ہے لیکن اس کا برآمدات اور مارکیٹ فنانسنگ پر کم انحصار خطرات کو کم کرے گا۔
مزید پڑھیں: پاکستان کی درجہ بندی میں بہتری، فچ ریٹنگز نے یہ فیصلہ کیوں کیا؟
واضح رہے کہ مئی 2023 میں افراط زر کے ریکارڈ بلند سطح پر پہنچنے اور زرمبادلہ کے ذخائر میں گراوٹ کے بعد معیشت دیوالیہ ہونے کے دہانے پر تھی لیکن جزوی طور پر آئی ایم ایف کے 7 بلین ڈالر کے بیل آؤٹ پروگرام کی بدولت اسے قدرے ریلیف ملا۔
مارچ میں آئی ایم ایف نے پاکستان کے ساتھ ایک نیا معاہدہ کیا جس سے 1.3 ارب ڈالر کی نقد رقم جاری ہو سکتی ہے۔
چیلنجز کیا ہیں؟
مثبت نقطہ نظر کے باوجود پاکستان کو اب بھی اہم چیلنجز کا سامنا ہے جن میں مالی سال 25 میں 8 ارب ڈالر سے زائد کے بعد مالی سال 26 میں تقریباً 9 ارب ڈالر کی بڑی بیرونی فنڈنگ کی ضروریات شامل ہیں۔
سنہ 2024 کے انتخابات کے بعد وزیر اعظم شہباز شریف کی پی ایم ایل این پارٹی کے پاس توقع سے زیادہ کمزور مینڈیٹ کے ساتھ اور افغانستان کے ساتھ سرحد اور صوبہ بلوچستان میں سیکیورٹی کے واقعات میں اضافہ کے ساتھ سیاسی اور سیکیورٹی خطرات بدستور موجود ہیں۔
فچ کے مطابق ماضی میں پاکستان کے آئی ایم ایف پروگرام کی کارکردگی کے ملے جلے ریکارڈ کو دیکھتے ہوئے اصلاحات کے نفاذ کے خطرات برقرار ہیں۔ ریٹنگ ایجنسی کا کہنا ہے کہ اصلاحات کی ضرورت پر موجودہ اتفاقِ رائے وقت کے ساتھ کمزور ہو سکتا ہے اور تکنیکی چیلنجز نمایاں رہیں گے۔
یہ بھی پڑھیے: پاکستان کھربوں ڈالرز کے معدنی ذخائر سے مستفید ہو کر آئی ایم ایف کو خیرباد کہہ سکتا ہے، وزیراعظم شہباز شریف
ریٹنگ ایجنسی نے اشارہ کیا ہے کہ حکومتی قرضوں میں مزید نمایاں کمی اور قرض کی خدمت کے بوجھ کے ساتھ ساتھ بیرونی فنڈنگ کی زیادہ صلاحیت اور غیر ملکی کرنسی کے ذخائر میں پائیدار بحالی مستقبل میں مثبت درجہ بندی کے اقدامات کا باعث بن سکتی ہے۔
ریٹنگ بڑھانے پر پاکستان کی جانب سے خیرمقدم
وزیرخزانہ محمد اورنگزیب نے پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ اپ گریڈ کرنے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ فچ کی جانب سے پاکستان کی ریٹنگ بی مائنس کرنا معاشی اصلاحات پراعتماد ہے۔
محمد اورنگزیب کا کہنا ہے کہ فچ نے 3 سال بعد پاکستان کی ریٹنگ کو اپ گریڈ کیا ہے جس کے بعد مزید سرمایہ کاری، تجارت اور روزگار کے مواقع پیداہوں گے۔
وزیرخزانہ نے اس عزم کا اعادہ کہ حکومت معاشی اصلاحات اور معاشی استحکام کا سفر جاری رکھے گی۔