اس آئی پی ایل سیزن کے آغاز میں، جنوبی افریقی فاسٹ باؤلر کاگیسو ربادا نے ٹی 20 کرکٹ میں بلے اور گیند کے درمیان توازن کی کمی کی جانب اشارہ کیا جس پر بہت سے لوگوں کی جانب سے آواز اٹھائی جاچکی تھی۔
ایسے وقت میں کہ جب ٹیمیں 300 رنز کا سنگ میل عبور کرنے پر زور دے رہی ہیں، کاگیسو ربادا کا کہنا ہے کہ اگر یہ رجحان جاری رہتا ہے تو اس کھیل کو ’کرکٹ‘ نہیں بلکہ ’بیٹنگ‘ کہا جانا چاہیے۔
بلے اور گیند کے درمیان توازن مگر کیسے؟
ایسا لگتا ہے کہ بورڈ آف کرکٹ کنڑول ان انڈیا یعنی بی سی سی آئی اس توازن کو قائم رکھنے کی جانب گامزن ہے، یہی وجہ ہے کہ ہر آئی پی ایل بلے باز کو گارڈ لینے سے قبل اپنے بلے کو ایک گیج سے گزارنا ہوگا۔
دوسری جانب چوتھا امپائر میدان میں داخل ہونے سے پہلے اوپنرز کے بلے چیک کرے گا، اس کے بعد آنے والے ہر بلے باز کو فیلڈ امپائرز کے ذریعے اپنے بلے کا ’بیٹ گیج‘ کا ٹیسٹ پاس کرنا ہوگا۔
یہ اقدام بلے بازوں کے بڑے سائز کے بلے استعمال کرنے کے متعدد واقعات سامنے آنے کے بعد سامنے آیا ہے۔ آئی پی ایل میچز کے دوران ایسے بلے بازوں کو وارننگ دے کر چھوڑ دیا گیا مگر انگلش کاؤنٹی سرکٹ میں ناٹنگھم شائر کو پچھلے سال ایسے ہی ایک معاملے میں پوائنٹس مل گئے تھے۔
’کھیل کی روح برقرار رہے‘
میڈیا رپورٹس کے مطابق، آئی پی ایل کے چیئرمین ارون دھومل کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ میدان میں انصاف کو یقینی بنانے کے لیے کیا گیا ہے۔ ’کسی کو بھی یہ محسوس نہیں ہونا چاہیے کہ کسی کو ناجائز فائدہ پہنچا ہے۔‘
ارون دھومل نے کہا کہ بی سی سی آئی اور آئی پی ایل نے ہمیشہ اس سمت میں تمام اقدامات کیے ہیں تاکہ کھیل کی شفافیت برقرار رہے، ہم نے اس بات کو یقینی بنانے کے لیے ٹیکنالوجی کا زیادہ سے زیادہ استعمال کیا ہے کہ تمام فیصلوں پر نظرثانی کی جا سکے۔
’۔۔۔تاکہ کھیل غیر منصفانہ طور پر متاثر نہ ہوں، اس اقدام کے پس پردہ خیال یہ ہے کہ کھیل کی روح برقرار رہے۔‘
یہ بھی پڑھیں: ریکارڈ ساز بلے باز ویرات کوہلی کا آئی پی ایل میں ایک نیا ریکارڈ
مثلث نما پلاسٹک گیج میں آئی سی سی کے قانون کے تحت بلے کے طول و عرض پرنٹ کیے گئے ہیں، جس کے مطابق گہرائی 2.68 انچ، چوڑائی 4.33 انچ، کنارے 1.61 انچ، بلے کا منحنی خم یا ابھرا ہوا حصہ 0.20 انچ کے اندر ہونا ضروری ہے، جو بلے کے نچلے حصے پر نظر آتا ہے، جہاں سے آپ گیند کو ہٹ نہیں کرسکتے۔
آئی پی ایل کے اس سیزن سے قبل، بلے کو میچ کے دنوں میں ٹیسٹ نہیں کیا جاتا تھا، حکام کھیل کے موقع پر ٹیسٹ کرتے تھے لیکن اس نظام میں ایک واضح خامی یہ تھی کہ کچھ بلے باز مختلف بلے کے ساتھ کھیلنے آجاتے تھے۔
مزید پڑھیں: 13 سال کی عمر میں کروڑ پتی، آئی پی ایل میں خریدا جانے والا یہ نوجوان کون ہے؟
آئی پی ایل کے اندرونی ذرائع کے مطابق، ٹی20 بلے باز جو قوانین کو توڑتے ہیں وہ اپنے فائدے کے لیے عام طور پر بیٹ کے ابھرے ہوئے خم کو اپنے فائدے کے لیے استعمال کرتے ہیں، جس سے قانونی وزن میں اضافہ کیے بغیر نام نہاد ’سوئیٹ اسپاٹ‘کو مزید سوئیٹ بنایا جاتا ہے۔
بڑے بلے سے کھیلنے والے ایک بین الاقوامی بلے باز کے مطابق، جن کے تبصرے کو بھارتی میڈیا میں نمایاں کیا گیا ہے، بلے باز اپنے بلے کے نچلے حصے کو وزنی کر لیتے ہیں کیونکہ یہ بلے کا وہ حصہ ہے جہاں بلے باز گیند سے رابطہ قائم کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
مزید پڑھیں: آئی پی ایل نے عرفان پٹھان کو کمنٹری پینل سے باہر کیوں کردیا؟ اہم وجہ سامنے آگئی
اپنی بات کو سمجھاتے ہوئے انہی بلے باز کا کہنا تھا کہ سوئیٹ اسپاٹ کے ارد گرد زیادہ لکڑی اور ہینڈل کے قریب کم لکڑی اسٹروک کو زیادہ طاقت دیتی ہے۔
کم محتاط بلے باز، جو پہلی گیند سے چھکے مارنے کے لیے مشہور ہیں، موٹے کناروں والے بلے کو ترجیح دیتے ہیں، اس کا مطلب یہ ہے کہ جن گیندیں کو وہ کامل طریقے سے ہٹ نہ کرسکیں وہ بھی اکثر باؤنڈری عبور کرجاتی ہیں۔
مزید پڑھیں: آئی پی ایل نے ہیری بروکس پر 2 سال کی پابندی لگادی، وجہ کیا بنی؟
لیکن اب عوام کی نظروں میں میدان پر سخت جانچ پڑتال کے ساتھ، حکام کو امید ہے کہ کوئی بھی بلے باز جان بوجھ کر بڑے غیر قانونی بلے کے ساتھ گراؤنڈآنے کی ہمت نہیں کرے گا۔
بیٹ مینوفیکچررز نے بھی بی سی سی آئی کے اس اقدام کا خیرمقدم کرتے ہوئے زیادہ سختی برتنے کا وعدہ کیا ہے۔