پی ٹی اے نے وی پی این سروس فراہم کرنے والی کمپنیوں کے لیے لائسنس لازمی قرار دیدیا

ہفتہ 19 اپریل 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کی جانب سے ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورک (وی پی این) سروس فراہم کرنے والی کمپنیوں کو لائسنس جاری کرنے کا عمل جاری ہے۔

یہ پی ٹی اے کی طرف سے ملک میں ڈیٹا سروسز کی فراہمی کے لیے مقرر کردہ کلاس لائسنس کے تحت جاری کیے جارہے ہیں۔

پی ٹی اے کا بتانا ہے کہ ان کی طرف سے اب تک 3 کمپنیوں کو وی پی این سروسز کی فراہمی کے لیے کلاس لائسنس جاری کیے گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: پاکستانی نیٹ ورکس کو وی پی این سے سیکیورٹی خطرات لاحق ہوگئے

پی ٹی اے کی جانب سے جمعے کے روز ان وی پی این سروس دینے والی کمپنیوں کو فوری طور پر مطلوبہ کلاس لائسنس حاصل کرنے کا کہا گیا جو لائسنس کے بغیر کام کررہی ہیں تاکہ موجودہ ریگولیٹری فریم ورک پر عملدرآمد یقینی بنائی جا سکے۔

پی ٹی اے نے اپنے بیان میں کہا کہ لائسنس کے بروقت حصول کے ذریعے سروس میں تعطل سے بچا جا سکتا ہے اور صارفین کو بغیر کسی رکاوٹ کے خدمات کی فراہم کی جاسکتی ہیں۔

اس لائسنسنگ کے حصول کے عمل، اہلیت کی شرائط اور درخواست فارم سے متعلق معلومات پی ٹی اے کی ویب سائٹ  www.pta.gov.pkپر دستیاب ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

کھیل رہے تھے تو ہاتھ بھی ملانا چاہیے تھا، کانگریس رہنما ششی تھرور کی بھارتی ٹیم پر تنقید

گھر کی تعمیر کے لیے 20 سے 35 لاکھ تک قرضہ کن شرائط پرحاصل کیا جا سکتا ہے؟

ماہرنگ بلوچ کی نوبل امن انعام کے لیے نامزدگی ناقابل قبول کیوں؟

ماہرنگ بلوچ کی نوبل امن انعام کی مبینہ نامزدگی، والد کے دہشتگردوں سے تعلق نے نئی بحث چھیڑ دی

شہباز شریف کی امریکی صدر ٹرمپ سے ملاقات، بھارتی شہری اپنے وزیراعظم مودی پر پھٹ پڑے

ویڈیو

’میڈن اِن پاکستان‘: 100 پاکستانی کمپنیوں نے بنگلہ دیشی مارکیٹ میں قدم جمالیے

پولیو سے متاثرہ شہاب الدین کی تیار کردہ الیکٹرک شٹلز چینی سواریوں سے 3 گنا سستی

وزیراعظم شہباز شریف کی امریکی صدر سے اہم ملاقات، ڈونلڈ ٹرمپ کو دورہ پاکستان کی دعوت، اہم منصوبوں پر تبادلہ خیال

کالم / تجزیہ

بگرام کا ٹرکٖ

مریم نواز یا علی امین گنڈا پور

پاکستان کی بڑی آبادی کو چھوٹی سوچ کے ساتھ ترقی نہیں دی جا سکتی