پہلگام واقعے کے بعد بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے سمیت دیگر غیر مناسب اقدامات کا پاکستان نے بھی منہ توڑ جواب دیتے ہوئے جوابی وار کیا ہے اور بھارتی طیاروں کے لیے اپنی حدود کا استعمال بھی بند کردیا ہے۔ اس اقدام سے بھارت کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستانی فضائی حدود کی بندش، بھارتی ایئرلائنز کو یومیہ کروڑوں کا نقصان
پاکستانی فضا کے استعمال پر پابندی لگانے سے بھارت کی متعدد پروازیں اب پاکستانی فضائی حدود استعمال نہیں کر سکیں گی جس سے ان کا وقت اور ایندھن دونوں زیادہ صرف ہوں گے۔
عالمی سطح پرپروازوں کی مانیٹرنگ کرنے والی ایک ویب سائٹ کے مطابق ہفتہ وار پونے 300 سے زیادہ بھارتی پروازیں پاکستان کی فضائی حدود استعمال کرتی ہیں۔
دوسری جانب پی آئی اے کی بہت کم پروازوں ہی بھارتی فضائی حدود استعمال کرتی ہیں۔
بھارت کی یورپ و شمالی امریکا کی پروازیں
بھارت کی یورپ اور شمالی امریکا کے لیے ہفتے میں 134 پروازیں پاکستان کی ائیر سپیس استعمال کرتی ہیں۔
عرب ممالک کے لیے بھارتی پروازیں
بھارت کی 144 پروازیں ایسی ہیں جو ہفتے بھر میں سعودی عرب بحرین، متحدہ عرب امارات، کویت، اومان اور قطر جانے کے لیے پاکستان کی فضائی حدود استعمال کرتی ہیں۔
مزید پڑھیے: پاکستانی فضائی حدود کی بندش سے بھارتی ایئر لائنز میں بھونچال
اب ان طیاروں کو اپنی منزل مقصود تک پہنچنے کے لیے بحیرہ عرب یا وسطی ایشیا کے راستے جانا ہو گا۔
واضح رہے کہ پاکستان سول ایوی ایشن کے جاری کردہ نوٹم کے مطابق یہ پابندی بھارتی ملٹری طیاروں سمیت ان تمام طیاروں پر عائد ہو گی جو بھارت کی ملکیت ہیں یا بھارتی ایئر لائنز کے تحت آپریٹ ہوتے ہیں، چاہے وہ لیز پر ہی کیوں نہ ہوں۔
واضح رہے کہ پاکستان سول ایوی ایشن کے جاری کردہ نوٹم کے مطابق یہ پابندی بھارتی ملٹری طیاروں سمیت ان تمام طیاروں پر عائد ہو گی جو بھارت کی ملکیت ہیں یا بھارتی ایئر لائنز کے تحت آپریٹ ہوتے ہیں، چاہے وہ لیز پر ہی کیوں نہ ہوں۔
مزید پڑھیں: نریندر مودی کا طیارہ پاکستان میں، غیر ملکی طیارے پاکستانی فضائی حدود میں آتے وقت کیا کرتے ہیں؟
یاد رہے کہ سنہ 2019 میں بالا کوٹ حملے کے بعد پاکستانی فضائی حدود کی بندش کے نتیجے میں بھارتی ایئر لائنز کو 700 ارب روپے سے زائد کا نقصان اٹھانا پڑا تھا۔
موجودہ پابندی سے دہلی، ممبئی، احمد آباد، لکھنؤ اور گوا جانے والی پروازیں سب سے زیادہ متاثر ہوئی ہیں۔