پہلگام واقعے کی وجہ سے پاکستان اور بھارت کے تعلقات میں جہاں شدید تلخیاں آ چکی ہیں وہیں دونوں ممالک اِس واقعات بھرپور سفارتی کاوشوں میں مصروف اور دنیا کو اپنا مؤقف پیش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاک بھارت کشیدگی: اسحاق ڈار کا چین اور برطانیہ سے رابطہ، بھارتی پروپیگنڈا مسترد کردیا
بھارت نے پہلگام واقعے کو جواز بنا کر پاکستان کو سفارتی طور پر تنہا کرنے کی بھرپور کوشش کی لیکن اسے اس کوشش میں کامیابی نہیں ملی۔ امریکا، روس اور چین جیسی بڑی طاقتوں نے اس واقعے پر بہت محتاط بیانات دیے ہیں جن میں پاکستان اور بھارت دونوں ملکوں کے ساتھ تعلقات کی اہمیت پر زور دیا گیا ہے۔
سعودی عرب اور ایران نے اس واقعے کی مذمت کے ساتھ ساتھ دونوں ممالک پر کشیدگی کم کرنے معاملات بات چیت کے ذریعے حل کرنے پر زور دیا ہے۔
بھارت کا غیر ذمہ دارانہ روّیہ اور بھارتی میڈیا کا جنگی جنون
دنیا کے مختلف ممالک نے اس واقعے پر اپنا اپنا ردعمل بھی دیا ہے۔ بھارتی صدر کی جانب سے اس معاملے کی مذمت کی گئی جبکہ مودی سرکار کی جانب اس معاملے کو بھی پاکستان سے جوڑ دیا گیا۔ بھارتی وزیرِ دفاع راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ اس حملے کا بدلہ لیا جائے گا۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ بھارتی میڈیا کی جانب سے پاکستان مخالف اور جنگی جنون پیدا کیے جانے کی وجہ سے بھارت میں پاکستان اور مسلمان مخالف مظاہرے پھوٹ پڑے۔ ساتھ ہی ساتھ مختلف بھارتی ریاستوں میں زیرِتعلیم کشمیری طلبا کو ہراساں بھی کیا گیا۔
پاکستان کی جانب سے آزادنہ تحقیقات میں تعاون کی پیشکش
پاکستان کی جانب سے انسانی جانوں کے ضیاع پر افسوس کیا گیا جبکہ وفاقی وزیردفاع خواجہ آصف نے اسے بھارت کی جانب سے ممکنہ فالس فلیگ آپریشن قرار دیا۔ وہیں وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے کہا کہ بھارت کو بے بنیاد الزامات کا ذمّے دار قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان غیرجانبدار، شفاف اور قابل اعتبار تحقیقات میں تعاون کے لیے تیار ہے۔
امریکا کا ردعمل
امریکا نے اس معاملے میں بھارت کے ساتھ یکجہتی کا اظہار تو کیا ہے لیکن پاکستان پر تنقید نہیں کی۔ امریکی دفتر خارجہ کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکا دونوں ملکوں کے ساتھ رابطے میں ہے اور دونوں ممالک مل کر اِس مسئلے کا کوئی ذمہ دارانہ حل نکالیں۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی میڈیا کے ساتھ بات کرتے ہوئے مشورہ دیا کہ بھارت اور پاکستان مل کر اس مسئلے کا حل نکالیں۔ اس سے قبل 22 اپریل کو جب یہ واقعہ پیش آیا تو نائب امریکی صدر جے ڈی وینس امریکی دورے پر تھے جنہوں نے دہشتگردی کے اس واقعے کی مذمت کی اور انسانی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کیا۔
روس
روس نے اپنے ردعمل میں اس واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے جاں بحق افراد کے اہلخانہ سے تعزیت کا اظہار کیا اور دہشتگردی کی تمام صورتوں کی مذمت کی۔
چین
عوامی جمہوریہ چین نے پہلگام واقعے کے 12 گھنٹے تک سرکاری سطح پر اپنا ردعمل نہیں دیا جس کو بھارتی میڈیا میں نمایاں کیا گیا۔ اس کے بعد چین نے پہلگام میں دہشتگردی کے واقعے کی مذمت کا بیان جاری کیا۔
مزید پڑھیے: پاک بھارت کشیدگی: مقبوضہ کشمیر کے مسلمان پاکستان کی محبت سے سرشار
آج پہلگام واقعے سے متعلق پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے چینی خارجہ ترجمان نے کہا کہ چین، پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی کم کرنے کے حوالے سے تمام اقدامات کی حمایت کرتا ہے۔ چین اس بات کا حامی ہے کہ اِس واقعے کی شفاف تحقیقات کی جائیں۔ چین نے دونوں ملکوں پر زور دیا کہ وہ تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے مذاکرات کے ذریعے مل جل کر خطّے کا امن بحال رکھنے کی کوشش کریں گے۔
سعودی عرب
سعودی عرب نے بھی دہشتگرد حملے کی مذمت کرتے ہوئے دوںوں ملکوں کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی پر تحفظات کا اظہار کیا ہے اور سعودی وزارت خارجہ دونوں ملکوں کے درمیان امن کی بحالی کے لئے کوشاں ہے۔
سعودی وزیر خارجہ فیصل بن فرحان نے 25 اپریل کو اسحاق ڈار کو ٹیلی فون کیا جس میں اسحاق ڈار نے سعودی وزیرِخارجہ کو بھارت کے یکطرفہ اقدامات کے ردعمل میں پاکستان کے جوابی ردعمل سے آگاہ کیا۔ دونوں وزرائے خارجہ نے بدلتی ہوئی صورتحال پر ایک دوسرے کے ساتھ مشاورت جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔
ایران
ایران نے واقعے کی مذمت کی اور دونوں ممالک کی حکومتوں کے ساتھ رابطہ کر کے انہیں کشیدگی کم کرنے کے لیے کہا۔ ایران نے کہا کہ پاک ایران کشیدگی سے علاقائی امن کو خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔
ایرانی وزیرخارجہ سید عباس عراقچی نے اپنے پیغام میں کہا کہ بھارت اور پاکستان ایران کے 2 اہم برادر ہمسایہ ممالک ہیں اور ایران نئی دہلی اور اسلام آباد کے ساتھ رابطوں میں معاملات افہام و تفہیم سے حل کرنے پر زور دیتا ہے۔
پاکستان کی سفارتی کوششیں
پاکستانی نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار 22 اپریل اس واقعے کے بعد سے مختلف ممالک سے رابطوں میں ہیں اور دنیا کو پاکستان کے مؤقف سے آگاہ کر رہے ہیں۔ جبکہ دنیا بھر میں پاکستانی سفارتخانے بھی پاکستان کے سفارتی مؤقف کو پہنچانے میں کوشاں ہیں۔
مزید پڑھیں: پہلگام واقعہ: پاکستان اور انڈیا ذمہ دارانہ حل کی طرف بڑھیں، دونوں ممالک سے رابطے میں ہیں، امریکا
گزشتہ روز اسحاق ڈار نے برطانیہ کے وزیر خارجہ ڈیوڈ لامی سے رابطہ کیا اور خطے میں امن اور استحکام کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ پاکستان کے قومی مفادات کے تحفظ کے عزم کو دہرایا۔ نائب وزیراعظم نے برطانوی وزیر خارجہ کو خطے کی موجودہ صورتحال سے آگاہ کیا اور بھارت کے جھوٹے الزامات، بے بنیاد پروپیگنڈا اور یکطرفہ اقدامات بشمول سندھ طاس معاہدے (انڈس واٹر ٹریٹی) کو معطل کرنے کے غیرقانونی فیصلے، جو بھارت کے بین الاقوامی وعدوں کی صریح خلاف ورزی ہے کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔ برطانوی وزیر خارجہ نے صورتحال کو گفت و شنید اور پرامن حل کے ذریعے معمول پر لانے کی اہمیت پر زور دیا۔
اسحاق ڈارنے چین کی سی پی سی مرکزی کمیٹی کے سیاسی بیورو کے رکن اور چین کے وزیر خارجہ وانگ یی کے ساتھ ٹیلی فونک گفتگو کرتے ہوئے ان کو موجودہ علاقائی صورتحال کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔ انہوں نے بھارت کے یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات کے ساتھ ساتھ پاکستان کے خلاف بے بنیاد بھارتی پروپیگنڈے کو دوٹوک الفاظ میں مسترد کر دیا۔ ڈار نے چین کی مسلسل اور غیر متزلزل حمایت پر اظہار تشکر کیا۔
یہ بھی پڑھیے: پاکستان اور بھارت تحمل کا مظاہرہ کریں، سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ
اسحاق ڈار نے ترکیہ کے وزیر خارجہ خاکان فیدان سے رابطہ کیا اور انہیں بھارت کی جانب سے بے بنیاد پروپیگنڈا پر پاکستان کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات سے آگاہ کیا۔
اس کے علاوہ اسحاق ڈار نے مصر، آذربائیجان اور ایران کے پاکستان میں سفیروں سے ٹیلی فونک گفتگو کی۔ انہوں نے برطانیہ اور چین کے پاکستان میں سفیروں سے ملاقات بھی کی۔ اس کے علاوہ سیکریٹری خارجہ آمنہ بلوچ کی جانب سے مختلف ممالک کے سفیروں کو بریفنگ دی گئی جس میں پاکستان کا مؤقف پیش کیا گیا۔