جنوبی ایشیائی امریکی فوڈ بلاگر نے لوگوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مختلف کھانوں کیلئے استعمال ہونے والا ایک ہی لفظ’ کری‘ کا استعمال ترک کردیں کیونکہ اس کا تعلق برطانوی راج سے ہے۔
مختلف علاقوں کے مختلف کھانوں کیلئے ایک ہی لفظ ’کری‘ استعمال کیا جاتا ہے۔ یہ لفظ جنوبی ایشیائی ممالک میں باقاعدگی سے استعمال ہوتا ہے۔
کیلیفورنیا کی فوڈ بلاگر چاہیتائی بنسل نے کھانا بنانے کی ایک ویڈیو شیئر کی جس میں انہوں نے لوگوں کو لفظ ’کری‘ کا استعمال ترک کرنے کو کہا۔ اس ویڈیو کو30 لاکھ 60 ہزار بار دیکھا جا چکا ہے۔
ستائیس سالا فوڈ بلاگر نے کہا کہ خاص طور پر ہندوستانی کھانوں کیلئے لفظ ’کری‘ کا استعمال کرنا سمجھ سے بالا تر ہے۔
بنسل نے کہا ایک کہاوت ہے کہ ہندوستان میں ہر100 کلومیٹر کے بعد کھانے بدل جاتے ہیں لیکن پھر بھی ہم انگریزوں کا دیا ہوا ایک ہی لفظ استعمال کرتے ہیں۔ جنہوں نے کھانوں کے مختلف نام سیکھنے کی زحمت تک نہیں کی۔
فوڈ بلاگر نے کہا’میں اس کو مکمل ترک کرنے کا نہیں کہہ رہی بلکہ صرف اتنا چاہتی ہوں کہ جن کو اس کا مطلب نہیں معلوم وہ استعمال نہ کریں‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ہندوستان میں ایک بالکل مختلف زبان اور ایک مختلف ثقافت ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے ہمارے (ہندوستانی) کھانے میں بہت زیادہ ورائٹی ہے جس کو ابھی شہرت نہیں ملی۔
لفظ ’کری‘ کہاں سے آیا اس کی مختلف اور بہت ساری وضاحتیں ہیں۔ سب سے زیادہ مشہور یہ ہے کہ اس لفظ کو انگریزوں نے ایجاد کیا تھا جنہوں نے تامل لفظ ‘کیری’ کا غلط مطلب لیا جس کا مطلب ہے ‘چٹنی’۔
اس لفظ کا پہلا استعمال اٹھارہویں صدی کے وسط میں ملتا ہے۔ جب برطانوی ایسٹ انڈیا کمپنی کے رکن جنوبی مشرقی ہندوستان میں تمل تاجروں کے ساتھ تجارت کرتے تھے۔