پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ کشیدگی اور اس کے نتیجے میں ایک ممکنہ جنگ کا خطرہ اب کچھ حد تک کم ہوتا دکھائی دیتا ہے۔
دونوں ممالک کے درمیان تناؤ کو کم کرنے میں پاکستان کے مضبوط مؤقف، سفارتی پیغامات اور عالمی برادری کی ثالثی نے اہم کردار ادا کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے بعد بھارت سفارتی سطح پر تنہائی کا شکار
ماہرین کے مطابق پاکستان کی ایٹمی اور روایتی دفاعی صلاحیت، قومی اتحاد اور دوٹوک ردعمل نے نہ صرف بھارت کے جارحانہ عزائم کو نکیل ڈالی بلکہ عالمی سطح پر پاکستان کے مؤقف کو پذیرائی بھی دلوائی۔
خارجی امور کے ماہر خالد نعیم لودھی کا کہنا ہے کہ پاکستان کی جانب سے بہت سے ایسے پیغامات تھے جنہوں نے اس کشیدگی کو بڑھانے کے بجائے روکنے میں کافی حد تک مدد دی۔
خلاد نعیم لودھی نے کہا کہ پاکستان کی جانب سے ایٹمی اور روایتی روک تھام ایک بہت بڑی چیز تھی اور جس طرح سے قوم ایک دم کھڑی ہوگئی اس سے ان کا اندازہ غلط نکلا کہ یہاں کوئی پھوٹ پڑی ہوئی ہے اور پھر جس طریقے سے سپہ سالار نے جواب دیا اور اپنی تیاری بھی واضح کی اور میزائل فائر کیا وہ مثالی تھا۔
انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ وہ ممالک جو ثالثی کر رہے تھے ان کو بھی ہم نے دو ٹوک بتایا کہ ہم کسی بھی چیز کو برداشت نہیں کریں گے بلکہ ہماری جانب سے اس کا بھرپور جواب دیا جائے گا اور جو کچھ مقبوضہ کشمیر میں ان کی کمزوریاں ہیں ان تمام چیزوں کو دیکھتے ہوئے پاکستان کے مؤقف کو عالمی سطح پر پذیرائی بھی ملی۔
مزید پڑھیے: مودی راج میں صحافت زیر عتاب: پہلگام فالس فلیگ کے بعد کریک ڈاؤن میں شدت
خارجہ پالیسی کے ماہر ظفر ہلالی نے بتایا کہ پاکستان نے 2 ایسی چیزیں کی ہیں جن کا واقعی بہت گہرا اثر ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک تو ہم نے یہ کہا ہے کہ اس وقت جو بھی آپ کارروائی کریں گے اس کا جواب اس سے بڑا ہوگا اور ہم ہر حد تک جانے کے لیے تیار ہیں یعنی جو بھی ہتھیار پاکستان کے پاس ہیں وہ ان سب کو استعمال کریں گے حتیٰ کہ نیوکلیئرہتھیار تک استعمال کر سکتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ جبکہ انڈیا روایتی قسم کا کوئی اٹیک چاہ رہا تھا جیسے انہوں نے پہلے کچھ درخت تباہ کر دیے تھے، 6 کوے مار دیے تھے اور کہا تھا کہ ہم نے تباہی کر دی اور اس ایکشن کو اتنا بیچا کہ ان کے عوام نے بھی اس پر یقین کرلیا۔
ظفر ہلالی کا کہنا تھا کہ اس بار جب انڈین عوام نے بھی ثبوت مانگے تو وہ ثبوت نہیں دکھا سکے کیونکہ وہاں کوئی ایسی چیز تھی ہی نہیں اور سب کچھ پہلے سے ہی پلان شدہ تھا اور جب پاکستان نے ان کو کہا کہ پاکستان کا ردعمل ان کے ایکشن نے کہیں زیادہ تباہ کن ہوگا اور پھر چین کی جانب سے بھی پاکستان کو سپورٹ کرنے کی بات کی گئی تو اس کشیدگی میں کمی ہوئی۔
امریکا میں پاکستان کے سفیر رضوان سعید شیخ نے بھی بھارت کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ امن کی خواہش کو کمزوری نہ سمجھا جائے اور اگر پاکستان کے خلاف کسی قسم کی مہم جوئی ہوئی تو ہم بھرپور قوت سے اس کا جواب دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پہلگام واقعے کے بعد پیدا ہونے والی کشیدہ صورتحال پر پاکستان کا دو ٹوک مؤقف ہے۔ پاکستان نے ہمیشہ ذمے داری اور صبر و تحمل کا مظاہرہ کیا ہے، ہم امن کے خواہاں ہیں تاہم اس کو ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے۔
انہوں نے کہا کہ ہم خطے میں کشیدگی نہیں چاہتے لیکن اگر دو جوہری طاقتیں آمنے سامنے آئیں تو حالات کیا شکل اختیار کرتے ہیں اس کے بارے میں کچھ نہیں کہا جا سکتا۔
مزید پڑھیں: پہلگام فالس فلیگ: عوام کا پاک فوج سے اظہار یکجہتی
ان کا مزید کہنا تھا کہ بھارت اپنی جارحانہ پالیسیوں، انتخابی مجبوریوں یا انتظامی کوتاہیوں کا بوجھ پاکستان پر نہیں ڈال سکتا، اگر 7 لاکھ فوج کی موجودگی بھی مقبوضہ کشمیر میں امن کویقینی نہیں بنایا جاسکتا تو یہ بھارت کے لیے لمحہ فکریہ ہے۔
رضوان سعید شیخ نے کہا کہ پاکستان دہشتگردی سے سب سے زیادہ متاثرہ ملک ہے اور گزشتہ سال یہاں دہشتگردی کے تقریباً ایک ہزار واقعات پیش آئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان نے دہشتگردی کی عالمی جنگ میں صف اول کا کردار ادا کیا ہے اور اس نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں ہزاروں جانوں اور اربوں ڈالر کا مالی نقصان اٹھایا ہے۔