پہلگام حملے کے بعد بھارت میں مسلمانوں پر تشدد کے واقعات میں اضافہ

منگل 6 مئی 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

بھارتی مقبوضہ کشمیر میں پہلگام حملے کے فوراً بعد گودی میڈیا اور حکومتی بیانات نے اس واقعے کو ہندو مسلم رنگ دینے کی کوشش کی، جس کے نتیجے میں ملک میں مذہب کی بنیاد پر نفرت آمیز بیانیے کو ہوا ملی اور بھارت میں مسلمانوں پر تشدد کے واقعات میں اضافہ ہوگیا۔

سیاسی و سماجی ماہرین کا کہنا ہے کہ مودی حکومت کی جانب سے ’مذہب پوچھ کر مارا گیا‘ جیسے بیانات نے حالات کو مزید سنگین بنا دیا ہے۔ حال ہی میں ایک مسلمان خاندان، جو شادی کی تقریب میں شرکت کے لیے اتراکھنڈ کے شہر دیرادون جا رہا تھا، راستے میں ہندوتوا انتہا پسندوں کے حملے کا نشانہ بنا۔

رپورٹ کے مطابق حملہ آوروں نے خاندان کے افراد سے ان کا مذہب پوچھنے کے بعد ان پر لوہے کی سلاخوں اور چاقوؤں سے وحشیانہ حملہ کیا، جس کے نتیجے میں 5 سے 6 افراد شدید زخمی ہوئے۔

مزید پڑھیں: پہلگام فالس فلیگ میں ناکامی کے بعد بھارت کا بلوچستان میں بڑی دہشتگردی کا منصوبہ بے نقاب

ان واقعات کے بعد بھارت میں مسلمانوں کی جان و مال کو درپیش خطرات میں مزید اضافہ ہو گیا ہے۔ سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ مودی حکومت کی مسلم دشمنی صرف کشمیر یا سرحدی تنازعات تک محدود نہیں رہی، بلکہ یہ زہریلا نظریہ اب پورے بھارت میں سماجی سطح پر نفرت، قتل اور فسادات کو ہوا دے رہا ہے۔

ماہرین کے مطابق، پہلگام حملے کے بعد مذہبی بنیادوں پر تشدد کے واقعات اور اس پر حکومتی خاموشی ایک خطرناک رجحان کی نشاندہی کرتے ہیں، جس میں ریاستی مشینری کا جھکاؤ ایک مخصوص مذہبی بیانیے کی طرف صاف نظر آ رہا ہے۔

دوسری طرف، عالمی سطح پر بھی انسانی حقوق کی تنظیمیں بھارت میں اقلیتوں، خاص طور پر مسلمانوں، کے ساتھ ہونے والے ناروا سلوک پر تشویش کا اظہار کر رہی ہیں۔

اب سوال یہ ہے کہ جس میڈیا نے پہلگام واقعے کے بعد ایک ہندو اہلکار کی ہلاکت پر ’مذہب پوچھ کر مارا گیا‘ کا شور مچایا، وہ مسلمان شہریوں پر ہونے والے حملوں پر کیوں خاموش ہے؟

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp