ہندوستان اور برطانیہ نے آزادانہ تجارتی معاہدہ کرلیا ہے، جس کے تحت دوطرفہ تجارت میں مزید 34 ارب ڈالر اضافے کا ہدف رکھا گیا ہے۔
غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق تین سالہ مذاکرات کے بعد بھارت اور برطانیہ کے درمیان آزاد تجارتی معاہدہ طے پایا ہے، بریگزٹ کے بعد برطانیہ کے اس تجارتی معاہدے کو سب سے اہم سمجھا جارہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں بھارت اور 4 یورپی ملکوں کے درمیان 100 ارب ڈالر کا آزاد تجارتی معاہدہ طے پا گیا
معاہدے کے مطابق ہندوستان اور برطانیہ آزادانہ مارکیٹ تک رسائی اور تجارتی پابندیوں میں نرمی کے ذریعے 2040 تک دوطرفہ تجارت کو 34 بلین ڈالر تک بڑھائیں گے۔
بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی نے ایکس پر اپنے ایک بیان میں لکھا کہ اس تاریخی معاہدے کے بعد ہماری جامع اسٹریٹجک شراکت داری مزید گہری ہوگی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق معاہدے کے تحت وہسکی، جدید صنعتی پرزہ جات اور غذائی مصنوعات جیسے کہ بھیڑ کا گوشت، سالمن مچھلی، چاکلیٹ اور بسکٹ جیسی اشیا پر عائد محصولات کو کم کیا گیا ہے، معاہدے کے تحت دونوں جانب سے گاڑیوں کے درآمدی کوٹے پر بھی اتفاق کیا گیا ہے۔
ہندوستان اور برطانیہ کی خواہش ہے کہ امریکا کے ساتھ ان کا دوطرفہ معاہدہ طے پا جائے تاکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے عائد کیا گیا ٹیرف ختم کیا جا سکے۔ جس کی وجہ سے عالمی تجارتی نظام درہم برہم ہوگیا ہے۔
اسی ٹیرف کے بعد پیدا ہونے والی افراتفری نے ہی برطانیہ اور ہندوستان کو تجارتی معاہدہ کرنے کے لیے سوچنے پر مجبور کیا۔
اس حوالے سے برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر نے کہاکہ ہم نے برطانیہ کی معیشت کو مزید مضبوط بنانے کے لیے تیزی سے کام کرنا ہے، اب ہم تجارت اور معیشت کے نئے دور میں داخل ہو گئے ہیں۔
یہ معاہدہ بھارت کی جانب سے آٹوموبائل سمیت دیگر منڈیوں کو کھولنے کی نشان دہی کرتا ہے، جو کہ امریکا اور یورپی یونین جیسی بڑی مغربی طاقتوں سے نمٹنے کے لیے جنوبی ایشیائی ملک کے ممکنہ نقطہ نظر کی ابتدائی مثال قائم کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں امریکا کا تجارتی خسارہ کم کرنے کے لیے بھارت کا جتن، مزید گیس اور تیل خریدے گا
یاد رہے کہ ہندوستان اور برطانیہ کے درمیان آزاد تجارتی معاہدے پر بات چیت کا آغاز ابتدائی طور پر جنوری 2022 میں ہوا تھا، اور یہ یورپی یونین سے نکلنے کے بعد اپنی آزاد تجارتی پالیسی کے لیے برطانیہ کی امیدوں کی علامت بن گیا تھا۔