یکم مئی کو ہر سال مزدوروں کے عالمی دن کے طور پر منایا جاتا ہے۔ اسی تناظر میں پاکستان تحریک انصاف نے مزدوروں سے اظہار یکجہتی کے ساتھ ساتھ ’آئین بچاؤ ملک بچاؤ‘ ریلی ایک ساتھ نکالی۔ کارکنان کی بڑی تعداد اس ریلی میں شریک ہوئی اور کارکنان پارٹی ترانوں پر جھومتے رہے۔
محنت کشوں کے نام پر ریلی مگر تقریر میں مزدوروں کا ذکر ہی نہیں
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی یکم مئی کی ریلی مزدوروں کے نام سے منسوب کی گئی تھی جس کو عمران خان نے لیڈ کیا۔ پارٹی چیئرمین زمان پارک سے قافلے کی شکل میں سخت سیکیورٹی حصار میں لبرٹی چوک پہنچے مگر مختصر خطاب کرتے ہوئے براستہ فیروز پور روڈ ناصر باغ روانہ ہوگئے۔
ناصر باغ پہنچ کر عمران خان نے اختتامی تقریر کی لیکن جن کے نام پر ریلی نکالی گئی ان کو ہی بھول گئے ۔ مزدوروں کو خراج تحسین پیشں کرنے کے بجائے اپنا سیاسی ایجنڈا، حکمت عملی اور الیکشن پر بات کرتے رہے مگر دیہاڑی دار پر دو لائنیں بھی نہ بولیں۔
10 کلومیٹر اور 3 گھنٹے
لبرٹی چوک سے ناصر باغ تک کا سفر تقریباً 10 کلومیٹر بنتا ہے۔ عمران خان لبرٹی چوک پر 3 بج کر 22 منٹ پر پہنچے اور گول چکر پر 5 منٹ رکے۔ جان کو خطرہ ہونے کی وجہ سے باہر تو نہ نکلے مگر گاڑی سے لوگوں کو کہا جلدی سے ناصر باغ کو چلیں۔ ریلی 3 گھنٹے میں فیروز پور روڈ سے ہوتی ہوئی ناصر باغ پہنچی تو عمران خان نے اپنا خطاب کیا اور واپسی کی راہ لی۔
پیدل مارچ اور عمران خان گاڑی میں
ریلی کا سفر تو 10 کلومیٹر پر محیط تھا اور اس ریلی نے پیدل چلتے ہوئے اپنے مطلوبہ مقام پر اندھیرے سے پہلے اختتام پذیر ہونا تھا۔ ریلی کے شرکا پیدل چلتے ہوئے ناصر باغ پہنچے تو پیاس سے نڈھال دکھائی دیے جب کہ ان کو لیڈ کرنے والے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان اپنی گاڑیوں کے قافلے کے ہمراہ اپنے اختتامی پوائنٹ پر پہنچے۔
کارکنان کا عمران خان سے شکوہ
یکم مئی کو نکالی جانے والی ریلی کے شرکا نے وی نیوز کو بتایا کہ عمران خان سے ہمارا ایک شکوہ ہے کہ اگر عمران خان اپنے دور حکومت میں اپنے کیے ہوئے عوامی وعدے پورے کرتے تو آج اس طرح پارٹی سڑکوں پر ذلیل نہ ہو رہی ہوتی مگر عمران خان کی دوبارہ وعدوں کی یقین دہانی پر عوام ساتھ دینے کے لیے باہر نکلی ہے۔ اب کی بار عمران خان کو عوام کی امنگوں کی پاسداری کرنا ہوگی اگر ایسا نہ کیا گیا تو اس ملک میں پھر کبھی تبدیلی نہیں آ سکے گی۔
واضح رہے کہ تحریک انصاف نے یوم مئی کے موقع پر لاہور، راولپنڈی اور پشاور میں ریلیوں کا انعقاد کیا۔
لاہور میں ریلی کی قیادت عمران خان، راولپنڈی میں شاہ محمود قریشی اور پشاور میں پرویز خٹک اور اسد قیصر نے کی۔
تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ اگر حکمران چاہتے ہیں کہ پورے ملک میں ایک ساتھ انتخابات ہوں تو 14 مئی سے قبل اسمبلیاں تحلیل کردیں۔ اگر ٹال مٹول سے کام لیا گیا تو ہم سپریم کورٹ کو کہیں گے کہ پنجاب اور خیبر پختونخوا میں انتخابات کے احکامات دیے جائیں اور ایسی صورت میں اگر حکومت کی جانب سے آئین شکنی کی گئی تو میں قوم کو لے کر سڑکوں پر آ جاؤں گا اور حقیقی آزادی کی تحریک چلائیں گے۔