دن میں 30 منٹ سے زائد نیند کی جھپکی نقصان دہ ہوسکتی ہے، تحقیق

پیر 1 مئی 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

محققین کا کہنا ہے کہ  دن میں 30 منٹ سے زیادہ دیر کے لیے چھپکی لینے سے موٹاپا، ہائی بلڈ پریشر، دل کی بیماری اور ذیابطیس جیسے امراض لاحق ہونے کا خدشہ رہتا ہے۔

تاہم 30 منٹ یا اس سے کم کی دوپہر کی نیند لینے سے بلڈ پریشر کے عارضے کا امکان بہت ہی کم ہوتا ہے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق جریدے ’اوبیسیٹی‘ میں شائع ہونے والی ایک نئی تحقیق میں بوسٹن کے محققین نے بحیرہ روم کی آبادی سے تعلق رکھنے والے 3,000 سے زائد بالغوں کا جائزہ لیا جہاں عموماً دوپہر کی جھپکی لی جاتی ہے۔

محققین کا کہنا ہے کہ جو لوگ 30 منٹ یا زائد کا قیلولہ کرتے ہیں ان میں ایسا نہ کرنے والے افراد کی بہ نسبت موٹاپے، ہائی بلڈ پریشر، دل کی بیماری اور ذیابطیس کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔

ایک محقق مارٹا گارولیٹ کا کہنا تھا کہ وقت کی لمبائی، نیند کی پوزیشن اور دیگر مخصوص عوامل جھپکی یا قیلولے سے مرتب ہونے والے نتائج پر اثرانداز ہوسکتے ہیں۔

ٹیم نے نشاندہی کی کہ موٹاپا صحت کے لیے ایک بڑھتا ہوا مسئلہ ہے جو دنیا بھر میں ایک ارب سے زیادہ لوگوں کو متاثر کرتا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ جسم میں چربی کا جمع ہونے کا تعلق اس بات سے ہے کہ لوگ میٹابولک عمل کے دوران کھانا کیسے ہضم کرتے ہیں۔

تحقیقاتی ٹیم نے ہسپانوی علاقے مرسیا میں 3,275 بالغوں کے ڈیٹا کی جانچ کی۔ انہوں نے مرسیا یونیورسٹی میں شرکا کی بنیادی میٹابولک خصوصیات کی پیمائش کی اور ان کی جھپکی اور طرز زندگی کے دیگر عوامل سے متعلق تفصیلات جمع کیں۔

انہوں نے ان افراد کو 30 منٹ سے کم اور 30 ​​منٹ سے طویل کیٹیگریز میں تقسیم کیا۔

طویل نیند لینے والے مضامین میں باڈی ماس انڈیکس زیادہ ہوتا ہے اور ان لوگوں کے مقابلے میں میٹابولک سنڈروم ہونے کا امکان زیادہ ہوتا ہے جو چھپکی نہیں لیتے۔ لمبی جھپکی لینے والے گروپ میں بلڈ پریشر و دل کے کے مسائل بھی پائے گئے۔

 

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp