وزیراعظم محمد شہبازشریف نے ہندوستان کی بلااشتعال جارحیت کے بعد ترکیہ کی پاکستان کے ساتھ یکجہتی اور حمایت کی تعریف کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت پر بھارت کے بزدلانہ حملے نے جنوبی ایشیا میں امن و استحکام کو شدید خطرے میں ڈال دیا ہے اور یہ ناقابل قبول ہے۔
ترکیہ صورتحال کی کشیدگی کو کم کرنے کی حمایت کرتا ہے
ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ ترکیہ صورتحال کی کشیدگی کو کم کرنے کی حمایت کرتا ہے اور پاکستان کے دیرینہ دوست کے طور پر اپنا کردار ادا کرنے کو تیار ہے۔
وزیراعظم آفس کے پریس ونگ سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم محمد شہبازشریف سے ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے ٹیلی فون کیا۔
وزیر اعظم نے ہندوستان کی بلااشتعال جارحیت کے بعد ترکیہ کی پاکستان کے ساتھ یکجہتی اور حمایت کی تعریف کی۔ انہوں نے بھارت کے میزائل حملوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی جس کے نتیجے میں 26 بے گناہ مرد، خواتین اور بچے شہید ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت پر بھارت کے بزدلانہ حملے نے جنوبی ایشیا میں امن و استحکام کو شدید خطرے میں ڈال دیا ہے اور یہ ناقابل قبول ہے۔
یہ بھی پڑھیں:ترکیہ کا بحریہ جہاز خیرسگالی دورے پر کراچی بندرگاہ پہنچ گیا
صدر اردوان نے پاکستانی شہریوں کی قیمتی جانوں کے ضیاع پر دلی تعزیت کا اظہار کیا۔ انہوں نے جنوبی ایشیا میں امن کے لیے پاکستان کے عزم کو سراہتے ہوئے پاکستانی عوام کے ساتھ ترکیہ کی یکجہتی کا اعادہ کیا۔
خطے میں امن کے لیے پاکستان کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے وزیراعظم نے پوری قوت اور طاقت کے ساتھ اپنی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے دفاع کے لیے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان، بھارت کی بغیر کوئی ثبوت فراہم کیے پہلگام واقعے میں پاکستان کو جھوٹ کی بنیاد پر ملوث کرنے کی کوششوں کو واضح طور پر مسترد کرتا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ بھارت نے اس واقعے کی غیر جانبدار اور شفاف بین الاقوامی تحقیقات کی پیشکش کا جواب نہیں دیا اور اس کے بجائے جارحیت اور غیر ذمہ دارانہ ریاستی رویے کا خطرناک راستہ اختیار کیا۔
صدر اردوان نے بتایا کہ ترک وزیر خارجہ نے نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار سے آج بات کی ہے اور دونوں نے موجودہ صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:ترکیہ کی بھارتی جارحیت کی شدید مذمت اور پاکستان سے مکمل اظہارِ یکجہتی
انہوں نے کہا کہ ترکیہ صورتحال کی کشیدگی کو کم کرنے کی حمایت کرتا ہے اور پاکستان کے دیرینہ دوست کے طور پر اپنا کردار ادا کرنے کو تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ ترک قوم پاکستان کے سفارتی اقدامات کی کامیابی کے لیے دعاگو ہے۔