چوہدری اعتزاز احسن کہتے ہیں کہ مریم نواز کی لائبریری میں نہ جانے کس کس کی آڈیوٹیپس موجود ہیں، ٹیپنگ کوئی اور نہیں کررہا حکومت خود کررہی ہے۔ ’اگر ٹیپنگ کوئی اور کر رہا ہے تو اسکا مطلب ہے حکومت ان کے سامنے جھکی ہوئی ہے۔‘
لاہور ہائی کورٹ کے باہرمیڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چوہدری اعتزاز احسن نے کہا کہ آڈیو ٹیپنگ کے سارے ثبوت ن لیگ کے پاس ہونا ہی سب سے بڑا اشارہ ہے کہ ٹیپنگ کون کر رہا ہے۔
’جس نے ٹیپ ریکارڈنگ کی ہے وہی آکر قانون کےسامنے کہیں تو ہی قانون حرکت میں آسکتا ہے۔ شہبازشریف، سیف الرحمن اور ملک قیوم کی آڈیو کی آج تک ن لیگ والے نفی نہیں کرسکے۔‘
’جج تو سارے سوچ رہے ہیں کہ حکومت ان کی ٹیپ ریکارڈنگ کررہی ہے، اگر جج برا نہ بھی مانیں تو وہ جھجک کا شکار ضرور ہیں۔‘
چوہدری اعتزاز احسن نے کہا کہ ن لیگ نے نیا شوشہ چھوڑا ہے کہ ایک نوٹیفیکیشن سے چیف جسٹس کو ہٹا دیں گے۔ ایسے ایسے شوشے چھوڑے جا رہے ہیں جوان کی غلط فہمی ہے۔ چیف جسٹس پاکستان عمرعطا بندیال کی بحالی سپریم کورٹ کے فیصلے سے ہوئی ہے۔ چیف جسٹس پاکستان کوسادہ نوٹیفیکیشن سے ہٹایا گیا تو ملک بھر کے وکلا سڑکوں پر ہوں گے۔
’سندھ ہائیکورٹ بار کی درخواست کا فیصلہ 31جولائی 2009 کو آیا، اسی فیصلے کے تحت پرویز مشرف کے فیصلے کالعدم قرار پائے۔‘
اعتزاز احسن کے مطابق ججز میں بہت سی خامیاں ہیں انکے آپسی جھگڑے بھی ہیں لیکن جب باہر سے حملہ ہو تو سارے ججز ایک ہو جاتے ہیں۔ از خود نوٹس میں اپیل کا حق ہونا چاہیے لیکن حکومت جس طریقے سے اپیل کرنا چاہتی ہے وہ طریقہ کار غلط ہے۔ اپیل کے لیے آئین میں ترمیم کرنا پڑے گی۔
انہوں نے کہا کہ مذاکرات سے کوئی بڑی توقع نہیں ہے، رانا ثناء اللہ خود کہہ رہا ہے کہ ہمیں مذاکرات کی ضرورت نہیں ہے۔
’مریم نواز اشتعال انگیز باتیں کررہی ہیں، ن لیگ نے مذاکرات کو ثبوتاژ کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔‘