اقوام متحدہ میں پاکستان کے سفیر عاصم افتخار نے کہا ہے کہ 6 اور 7 مئی کی رات بھارت نے پاکستان پر حملہ کیا، بھارتی حملے کے بعد سے ہم نے جو بھی کیا وہ جوابی اقدامات تھے، تاہم ہم نے ابھی تک یواین چارٹرکے آرٹیکل 51 کےتحت جواب دینے کا حق استعمال نہیں کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کشیدگی نہیں چاہتے، تاہم اشتعال انگیزی کا بھرپور جواب دیا جائے گا، امریکا میں پاکستانی سفیر کا سی این این کو انٹرویو
ترک میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اقوام متحدہ میں پاکستان کے سفیر عاصم افتخار نے کہا نے کہا کہ یہ خطہ، خاص طور پر کشمیر ایک نیوکلیئر فلیش پوائنٹ کے طور پر جانا جاتا ہے، برطانوی اخبار نے کشمیر کو جغرافیائی سیاسی فالٹ لائن قراردیا ہے، پاکستان بطور ذمہ دارایٹمی ریاست واضح مؤقف رکھتا ہے۔
پاکستانی سفیر نے کہا کہ ہم امن چاہتےہیں، آپ اس واقعے پر ایسی تحقیقات کرسکتے ہیں جوقابل قبول، غیرجانبداراور شفاف ہوں، یہ قابل قبول نہیں کہ کوئی ملک الزام لگائے پھرخود ہی جج اورجیوری بن جائے، ہم کہہ رہے ہیں کشیدگی کم کرنےاور آگے بڑھنےکا کوئی راستہ نکالا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان حملہ کرے گا تو دنیا دیکھے گی اور گونج بھی سنائی دے گی، ڈی جی آئی ایس پی آر
انہوں نے کہا کہ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ بھارت کی طرف سے ردعمل مثبت نہیں، میرے خیال میں بھارت جو کررہا ہے وہ نقصان دہ ہے، اب ضرورت اس امر کی ہے کہ حالات کو ٹھنڈا کیا جائے، کشیدگی کم کرنے کے لیے سنجیدہ اور مربوط کوشش کی جائے، پاکستان کشیدگی بڑھانے والا فریق نہیں ہے۔
عاصم افتخار نے مزید کہا کہ عالمی برادری کوخدشہ ہے کہ یہ انتہائی خطرناک صورتحال ہے، یہ صورتحال قابو سے باہر ہوسکتی ہے، اس لیے ضرورت اس بات کی ہے کہ حالات کو ٹھنڈا کیا جائے۔