آپریشن ’بُنیان مَرصُوص‘ اور بھارت کی ہار

اتوار 11 مئی 2025
author image

سعدیہ سویرا

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان اور بھارت کے درمیان سیزفائر ہو چکا ہے، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دونوں ملکوں میں مذاکرات کروانے میں اہم کردار ادا کیا۔ تنارعے کی شروعات سے ہی دونوں ملکوں پر مسلسل دباؤ تھا کہ مذاکرات سے مسئلے کا حل نکالیں۔ امریکی صدر نے ایکس پر اس بات کا اعلان کیا ہے کہ پوری رات دونوں ملکوں سے مذاکرات کے بعد آخرکار دونوں ملکوں کے سربراہان نے سیز فائر پر باہمی رضامندی کا اظہار کیا ہے۔ اس پر صدر ٹرمپ نے دونوں ممالک کا اپنی ذہانت استمعال کرنے پر شکریہ ادا کیا ہے۔

اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ آخر کار بھارت کی اکڑ ٹوٹ گئی ہے، پاکستان نے بھارت کی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جس کے بعد بھارتی فوج کی ترجمان کرنل صوفیہ قریشی نے واضح طور پر یہ بیان دیا تھا کہ اگر پاکستان مزید جنگ نہ چاہے تو بھارت بھی مزید جنگ نہیں چاہتا۔

دوسری طرف پاکستان کے نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ اگر بھارت رک جائے تو ہم بھی رک جائیں گے۔ ایک نجی ٹی وی چینیل پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ افواج پاکستان نے جارحیت کا بھرپور جواب دے کر ہمارا سر فخر سے بلند کردیا ہے، امریکا اور سعودی عرب کی بھی یہی اپیل ہے کہ جنگ کو مزید ہوا نہ دی جائے۔

یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب پاکستان نے آج صبح سویرے بھارت کی مسلسل جارحیت سے تنگ آکر آپریشن ’بُنیان مَرصُوص‘ (سیسہ پلائی دیوار) لانچ کیا، اور بھارت میں 15 مختلف مقامات کو تابڑ توڑ میزائل حملوں کا نشانہ بنایا اور 26 مقامات پر ڈرون اٹیکس کیے، جس کے بعد بھارتی حکام اور بھارتی گودی میڈیا میں ایک دم خاموشی چھا گئی۔

یہ تمام اہداف جہاں حملہ کیا گیا ہے، فوجی تنصیبات تھیں، جن میں براہموس میزائل اسٹوریج، ادھم پور ایئر بیس، پٹھان کوٹ کی ایئر فیلڈ، سورت گڑھ ایئر فیلڈ، آدم پور ایئر فیلڈ شامل ہیں، اس کے علاوہ پاکستان نے جے ایف 17 کے ہائپر سونک میزائلوں کے ذریعے s-400 ایئر ڈیفنس سسٹم کو تباہ کیا، جس سے بھارت کو قریباً ڈیڑھ ارب ڈالر کا نقصان ہوا۔

پاکستان نے اس مشن میں اپنے جدید ہتھیاروں، جن میں فتح ون میزائل بھی شامل ہے، کے ذریعے بھارت کی متعدد ایئر بیسز اڑا دیں۔ پاکستان کی جوابی کارروائی کے بعد بھارتی فوج کی ترجمان نے شدید نقصان کا اعتراف کرتے ہوئے کہاکہ متعدد جگہوں پر فوجی تنصیبات کو شدید نقصان پہنچا ہے۔

پاکستان کے اس بھرپور جواب کے بعد بھارت نے آخرکار گھٹنے ٹیک دیے اور جنگ بندی پر آمادہ ہوگیا۔

لیکن یہ کہنا ابھی قبل از وقت ہے کہ یہ معاملہ واقعی یہیں رک جائے گا یا بھارت دوبارہ ایسی کوئی حرکت کرے گا؟ یاد رہے کہ پاکستان نے یہ آپریشن بھارت کی طرف سے مسلسل جارحیت کی حد پار ہونے کے بعد کیا تھا۔

ملکی تاریخ میں 55 سال بعد یہ ایسا آپریشن ہوا ہے جو براہِ راست سرحد کے پار یعنی بھارت کے اندر گھس کر کیا گیا ہے، لیکن پاکستان نے کسی بھی طرح کی جنگی خلاف ورزی نہ کرتے ہوئے صرف ملٹری تنصیبات کو نشانہ بنایا اور شہری آبادی کا کوئی نقصان نہیں پہنچایا، جس کے واضح ثبوت بھی عالمی میڈیا کو فراہم کیے گئے ہیں، تاکہ بھارت مزید الزام تراشی نہ کر سکے۔

البتہ بھارت کی طرف سے کیے جانے والے حملے بین الاقوامی جنگی قوانین کی کھلی خلاف ورزی تھے جن میں شہری آبادیوں، نہتے لوگوں اور مذہبی مقامات کو نشانہ بنایا گیا جبکہ سشی تھرور نے اس کے متضاد بیان دیا اور کہاکہ ہم نے نورخاں، مریدکے اور شور کوٹ میں صرف فوجی تنصیبات کو ہی نشانہ بنایا۔ خیر! بھارتی حکام اور میڈیا کی مکاری کوئی نئی بات نہیں۔

بھارت نے یوں تو ایک طرف جنگ بندی کے لیے رضامندی ظاہر کردی ہے مگر اب بھی ان سے کسی خیر کی توقع نہیں کی جا سکتی، اگراب بھارت نے اس آپریشن کے بعد مزید کسی بھی قسم کی جارحیت دکھائی، تو ظاہر ہے کہ پھر پاکستان بھی مڑ کر جواب دے گا، اور یہ سلسلہ اسی طرح بڑھتا بڑھتا کیمیائی جنگ کی طرف بھی جا سکتا ہے۔

اس وقت دونوں ملکوں میں ایک خلیج پیدا ہو چکی ہے، ایک طرف پانی بند کرنے کا معاملہ ہے جس کے تحت بھارت نے اپنی جارحیت ایک علیحدہ فرنٹ پر جاری رکھی ہوئی ہے۔ اس کے علاؤہ بھارت میں قریباً 8 ہزار پاکستانی سوشل میڈیا صارفین کے اکاؤنٹس بھی بلاک کیے ہوئے ہیں، اور کسی بھی قسم کے پاکستانی کانٹینٹ پر بھی پابندی ہے۔ جبکہ پہلگام کا واقعہ جسے جارحیت کی وجہ بنایا گیا، اس کا سوشل میڈیا سے تو کوئی تعلق نہیں۔

اس وقت دونوں ملکوں میں جو صورتحال ہے، اس کا واحد حل اس سارے معاملے پر بھارت کا بغور جائزہ کرنا ہے، کیونکہ اس انتشار کی ابتدا وہاں سے ہوئی۔ آخر پہلگام کے واقعے کو جب بنیاد بنایا ہی گیا تو اس معاملے کی مکمل تفتیش کیوں نہیں گئی؟ جبکہ پاکستان نے غیر جانبدارانه تفتیش کی پیش کش بھی کی۔ ان دہشتگردوں کو پکڑا کیوں نہیں گیا؟ جن کے خاکے تو بنا لیے گئے تھے۔

بھارت نے اس پورے واقعے کا الزام پاکستان پر تھوپ کر میڈیا کے ذریعے اپنی عوام میں جنگی جنون کو ہوا تو دے دی اور جارحیت کی ہر حد پار کرتے ہوئے بین الاقوامی جنگی قوانین کی خلاف ورزی بھی کر لی، مگر اب پاکستان کی جوابی کارروائی کے بعد ان کے ہاتھ پیر ٹھنڈے پڑ گئے ہیں۔

یہ حقیقت دونوں ممالک کو ہی تسلیم کرنے کی ضرورت ہے کہ جنگ بچوں کا کھیل نہیں ہے البتہ اس میں کئی معصوم بچوں، عورتوں اور بے گناہ نہتے لوگوں کی جانیں داؤ پہ لگ جاتی ہیں۔ اس بات سے دونوں ممالک آگاہ ہیں کہ ایٹمی قوتوں کے ٹکرانے سے دونوں ملکوں کی سالمیت اور خطے کے امن کو کس قسم کا خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔

امید تو ہے کہ بھارت اب اس سیز فائر کے عہد پر قائم رہے گا او مزید جارحیت سے پرہیز کرے گا، اگر بھارت کو اپنی غلطی کا احساس ہو چکا ہے تو اب چاہیے کہ مذاکرات کے ذریعے مسائل کا حل نکالنے کی کوشش کی جائے، اور اس جنگ کو مزید ہوا نہ دی جائے۔ پاکستانی حکومت کو بھی چاہیے کہ امن کی کسی بھی کوشش کا خیر مقدم کریں۔ سب کے لیے اب یہی بہتر ہے۔

ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp