فلسطینی حریت پسند خضر عدنان نے 87 دن کی بھوک ہڑتال کے بعد اسرائیلی جیل میں جان دیدی

منگل 2 مئی 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

فلسطینی قیدی خضر عدنان کا 87 دن کی بھوک ہڑتال کے بعد اسرائیلی جیل میں انتقال ہوگیا ہے۔ خضر عدنان کا تعلق فلسطینی گروپ ’اسلامی جہاد‘ سے تھا۔ خضر عدنان نے طبی ٹیسٹ اور طبی علاج کرانے سے انکار کر دیا تھا۔ منگل کی صبح خضر عدنان اپنے سیل میں بے ہوش پائے گئے تھے۔

اسرائیلی میڈیا کے مطابق ناجائز قید کے خلاف بھوک ہڑتال کرکے جان دینے والے خضر کے حوالے سے ’اسلامی جہاد‘ نے اپنے رد عمل میں کہا ہے کہ ہماری لڑائی جاری ہے۔ دشمن ایک بار پھر جان لے گا کہ اس کے جرائم کا جواب دیا جائے گا۔ ہماری مزاحمت پوری طاقت اور عزم کے ساتھ جاری رہے گی۔

’اسلامی جہاد‘ کے مذکورہ بیان کے کچھ دیر بعد ہی غزہ کی پٹی کے قریب اسرائیلی سرحدی آبادیوں میں سائرن بجنے لگے اور لوگوں کو پناہ لینے کے لیے بھیج دیا گیا۔ اسرائیلی فوج نے تصدیق کی کہ غزہ کی پٹی سے اسرائیلی آبادیوں کی طرف تین راکٹ داغے گئے ہیں۔ یہ راکٹ کھلے مقامات پر گرے اور کوئی نقصان نہیں ہوا۔

اسرائیلی اخبار میں شائع ہونے والا کارٹون جس میں خضر عدنان کی عکاسی کی گئی ہے

غزہ میں قیدیوں کی ایسوسی ایشن ’ڈبلیو اے ای ڈی‘ کے مطابق خضر عدنان کو سرد مہری سے مرنے کے لیے چھوڑ دیا گیا تھا۔ خضر عدنان کی ہلاکت کا ذمہ دار اسرائیل ہے۔

یاد رہے کہ 45 سالہ خضر عدنان مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر جنین کے رہائشی تھے۔ ان کا پورا نام خضر عدنان محمد موسیٰ تھا۔ وہ 24 مارچ 1978 کو پیدا ہوئے۔ وہ آزادی پسند تنظیم ’اسلامی جہاد‘ کی مشہور شخصیت تھے۔ انہیں اسرائیل نے 1967 کی جنگ میں گرفتار کر لیا تھا۔ گروپ ’اسلامی جہاد‘ بھی حماس کی طرح فلسطینیوں اور اسرائیل کے درمیان امن معاہدے کی مخالفت کرتا ہے۔

عدنان کو اسرائیل نے 12 مرتبہ حراست میں لیا۔ انہوں نے قریباً 8 سال قید میں گزارے۔ ان برسوں میں سے زیادہ وقت وہ انتظامی حراست میں رہے۔ خضر عدنان نے 2004 سے مختلف اوقات میں قید کے دوران کم از کم 5 مرتبہ بھوک ہڑتال کی تھی۔ 2 مئی 2023 کو اپنے ںطریے پر جان دینے والے خضر عدنان نے بیوہ اور 9 بچوں کو سوگوار چھوڑا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp