پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ کشیدگی کے پس منظر میں، بی جے پی کے ارکان نے مبینہ طور پر حیدرآباد دکن میں قائم کراچی بیکری کی ایک شاخ میں توڑ پھوڑ کی اور مالکان سے اس کا نام تبدیل کرنے کا مطالبہ کیا۔
تلنگانہ پولیس پولیس کے مطابق یہ واقعہ ہفتہ کی سہ پہر 3 بجے شمس آباد میں واقع کراچی بیکری کی شاخ پر احتجاج کے دوران پیش آیا۔
یہ بھی پڑھیں:سیز فائر کا اعلان کیوں کیا؟ سیکریٹری خارجہ وکرم مسری کو بھارتی انتہا پسندوں کی دھمکیاں
آر جی آئی ایئرپورٹ پولیس اسٹیشن کے انسپکٹر کے بالاراجو نے کے مطابق بیکری کے کسی ملازم کو نقصان نہیں پہنچا۔ ’کوئی شدید نقصان نہیں ہوا، ہم واقعے کے چند منٹ بعد موقع پر موجود تھے اور سیاسی کارکنوں کو منتشر کر چکے تھے۔‘
Men calling themselves nationalists vandalising an Indian owned Karachi bakery in Hyderabad.
It's a 6-decade old Indian brand founded by founded by Khanchand Ramnani.
Poor Karachi bakery that has nothing to do with Pakistan becomes the victim of idiocy every single time. pic.twitter.com/XDkmtMnkgp
— Anusha Ravi Sood (@anusharavi10) May 11, 2025
یہ پہلا موقع نہیں جب کراچی بیکری کیخلاف احتجاج دیکھا گیا ہو، گزشتہ ہفتے پاک بھارت کشیدگی کے عروج پر مظاہرین کو بیکری کی بنجارہ ہلز برانچ میں ترنگا جھنڈا لگاتے دیکھا گیا۔
مزید پڑھیں:پاک بھارت کشیدگی کے پیش نظر پنجاب بھر میں اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ
حیدرآباد دکن کی اس کراچی بیکری کا نام پاکستان کے تجارتی شہر کراچی سے موسوم ہے، جسے ایک بھارتی ہندو خاندان چلاتا ہے، جو تقسیم ہند کے دوران حیدرآباد دکن ہجرت کرنے والوں کی اولاد ہیں، بیکری کی بنیاد 1953 میں حیدرآباد کے موزمجاہی مارکیٹ میں رکھی گئی تھی۔
بیکری مینیجر نے زور دے کر کہا ہم ایک ہندوستانی اسٹیبلشمنٹ ہیں، ہمیں پاکستانی نہیں کہا جا سکتا۔
مزید پڑھیں: کرتارپور راہداری پاک بھارت کشیدگی کے بعد بند کر دی گئی
کراچی بیکری کی دہلی، بنگلورو اور چنئی سمیت کئی شہروں میں شاخیں ہیں، صرف حیدرآباد میں بیکری کی 24 شاخیں ہیں، جس کے فروٹ کیک اور عثمانیہ بسکٹ ہیں۔
قبل ازیں بیکری کے مالکان راجیش اور ہریش رامنی نے اپنے ایک بیان میں چیف منسٹر اے ریونت ریڈی سے تحفظ فراہم کرنے کی درخواست کی تھی، پولیس کا کہنا ہے کہ 2019 کے پلوامہ حملے کے بعد بھی بیکری میں توڑ پھوڑ کی گئی تھی۔
مزید پڑھیں: پاک بھارت کشیدگی کم کرنے کے لیے کن ممالک نے رابطے کیے؟
ہفتہ کے حملے کے بعد، آر جی آئی ایئرپورٹ پولیس نے مظاہرین کے خلاف بی این ایس کی دفعہ 126 (2) اور 324 (4) کے تحت ان افراد کیخلاف غلط روک تھام اور املاک کو نقصان پہنچانے مقدمہ درج کرلیا گیا ہے، تاہم کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی۔