دوا ساز کمپنیاں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو یورپ پر دباؤ ڈالنے کے لیے استعمال کر رہی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ کا چینی مصنوعات پر ٹیرف 80 فیصد تک لانے کا عندیہ
فرانسیسی اخبار لی مونڈے کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر کی جانب سے صحت کی دیکھ بھال کی دوائیوں پر محصولات عائد کرنے کی دھمکی دی گئی ہے اور دوا ساز کمپنیاں قیمتوں میں اضافے کی وکالت کر رہی ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ دوا ساز کمپنیاں کہتی ہیں کہ یورپی براعظم میں علاج کا مناسب معاوضہ نہیں دیا جاتا۔ تو کیا یورپ کو اپنی دوائیوں کے لیے زیادہ ادائیگی کرنی چاہیے؟
ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے امریکا میں درآمد کی جانے والی صحت کی دیکھ بھال کی مصنوعات پر محصولات عائد کرنے کے خطرے نے یورپ میں فارماسیوٹیکل انڈسٹری کے ایک پرانے مسئلے کو زندہ کر دیا ہے۔
کمپنیوں کا کہنا ہے کہ یورپی براعظم میں علاج کے لیے مناسب معاوضہ نہیں دیا جاتا ہے اور اس وجہ سے وہ قیمتوں میں اضافے پر زور دے رہی ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ فارماسیوٹیکل انڈسٹری اس وقت دنیا کی سب سے زیادہ منافع بخش صنعتوں میں سے ایک ہے۔ سنہ 2023 میں، مارکیٹ کا تخمینہ تقریباً 1.3 ٹریلین یورو تھا۔ مثال کے طور پر، جانسن اینڈ جانسن، عالمی رہنما، نے سنہ 2024 میں 14 بلین ڈالر کا خالص منافع حاصل کیا، جب کہ فرانس میں، سنوفی نے 27.6 فیصد کا آپریٹنگ مارجن رپورٹ کیا۔
وائٹ ہاؤس کے منصوبوں نے دوا ساز کمپنیوں کو اپنا کیس پیش کرنے کا ایک مثالی موقع فراہم کیا ہے۔ دواؤں کی پیداوار کو اپنی سرزمین پر واپس بھیجنے کے لیے واشنگٹن کی کوششوں کے درمیان فارماسیوٹیکل کمپنیوں نے اپنے حریف کے مقابلے میں یورپ کی کمزوریوں کو اجاگر کرنے میں کوئی ہچکچاہٹ محسوس نہیں کی۔
مزید پڑھیے: ٹرمپ ٹیرف: یورپی یونین نے جوابی کارروائی کے لیے سر جوڑ لیے
یورپی فیڈریشن آف فارماسیوٹیکل انڈسٹریز اینڈ ایسوسی ایشنز نے 8 اپریل کہا کہ امریکا اب ہر سرمایہ کار کے میٹرک پر یورپ کی قیادت کرتا ہے۔
تنظیم کا کہنا ہے کہ جب تک یورپ تیزی سے، بنیاد پرست پالیسی میں تبدیلی نہیں لاتا تب تک دواسازی کی تحقیق، ترقی اور مینوفیکچرنگ کا رخ امریکا کی طرف بڑھنے کا امکان ہے۔
ٹرمپ کا امریکا میں ادویات کی قیمیتیں کم کرنے کا حکم
دریں اثنا امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے پیر کے روز ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کیے جس میں دوا ساز کمپنیوں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اپنی دوائیوں کی قیمتوں کو دوسرے ممالک کے مطابق کم کریں۔
رائٹرز کے مطابق تجزیہ کاروں اور قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس حکم پر عمل درآمد مشکل ہوگا۔
آرڈر میں دوائی بنانے والوں کو اگلے 30 دنوں میں قیمتوں کے اہداف ملے ہیں اور اگر وہ کمپنیاں آرڈر پر دستخط ہونے کے 6 ماہ کے اندر ان اہداف کی طرف اہم پیش رفت نہیں کرتیں تو قیمتوں کو کم کرنے کے لیے مزید کارروائی کی جائے گی۔
مزید پڑھیں: دنیا میں 30 لاکھ بچے ادویات اثر نہ کرنے کے سبب چل بسے، اصل وجہ کیا ہے؟
ٹرمپ نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ اگر امریکا میں قیمتیں دوسرے ممالک کی قیمتوں سے مماثل نہیں ہیں تو حکومت کمپنیوں پر محصولات عائد کرے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ ادویات کی قیمت میں 59 تا 90 فیصد کے درمیان کمی کے خواہاں ہیں۔