امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین سے تجارتی جنگ کم کرنے میں دلچسپی کا اشارہ دینے کے لیے چینی اشیا پر محصولات میں کمی کی تجویز پیش کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اقتصادی جنگ میں امریکا اور چین آمنے سامنے، ٹرمپ نے بیجنگ کو دھمکی دے دی
بی ب سی کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے سوئٹزرلینڈ میں دونوں ممالک کے درمیان تجارتی مذاکرات سے قبل جمعہ کو سوشل میڈیا پر لکھا کہ ’چین پر 80 فیصد ٹیرف درست لگتا ہے‘۔
چین کی نائب وزیر خارجہ ہوا چن ینگ نے بھی ملاقاتوں سے قبل ایک پر اعتماد نوٹ جاری کرتے ہوئے کہا کہ چین کو امریکا کے ساتھ تجارتی معاملات کو سنبھالنے کی اپنی صلاحیت پر مکمل اعتماد ہے۔
اپریل کے بعد سے ٹرمپ نے چین سے آئٹمز پر 145 فیصد درآمدی ٹیکس لگادیا ہے جس سے مالیاتی منڈیوں میں بھونچال آنے کے علاوہ دونوں ممالک کے درمیان تجارت میں بھی کمی آئی ہے۔
اپریل کے سرکاری اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ امریکا کو چین کی برآمدات ایک سال پہلے کے مقابلے میں 20 فیصد سے زیادہ گر گئیں۔
سیاسی رسک کنسلٹنسی یوریشیا گروپ کے ڈین وانگ کے مطابق امریکا اور چین دونوں بڑھتے ہوئے معاشی دباؤ میں ہیں۔
مزید پڑھیے: ٹیرف حملے: چین کا امریکا کے خلاف لڑائی جاری رکھنے کا اعلان
اس ہفتے کے شروع میں ہونے والے مذاکرات کے اعلان کا خیرمقدم کیا گیا تھا جو تناؤ میں کمی کی جانب ایک اہم پہلا قدم ہے لیکن تجزیہ کاروں نے خبردار کیا ہے کہ یہ مذاکرات طویل بھی ہوسکتے ہیں۔
امریکا کے سابق تجارتی مذاکرات کار سٹیفن اولسن نے کہا کہ امریکا اور چین کے درمیان نظامی تنازعات جلد حل نہیں ہوں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس میٹنگ کے نتیجے میں ٹیرف میں کمی ہوئی بھی تو وہ معمولی نوعیت کی ہوگی۔
مزید پڑھں: ٹرمپ ٹیرف: یورپی یونین نے جوابی کارروائی کے لیے سر جوڑ لیے
ابتدائی مذاکرات کی قیادت امریکی وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ اور چینی نائب وزیر اعظم اور اقتصادی زار ہی لائفنگ کریں گے۔
ایک اور تجارتی ماہر کا کہنا تھا کہ اگر ٹرمپ کی جانب سے عائد کیے گئے نئے محصولات اٹھا بھی لیے گئے تب بھی دونوں ممالک کے درمیان بڑے مسائل حل طلب رہیں گے۔