وفاقی وزیر خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ پاکستان کو معاشی بحرانوں سے مستقل نجات دلانے اور پائیدار ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کے لیے برآمدات پر مبنی ترقی ہی واحد قابلِ عمل حکمتِ عملی ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے معروف صنعت کاروں اور برآمدکنندگان کے ایک وفد سے ملاقات کے دوران کیا، جس کی قیادت پاکستان بزنس کونسل (PBC) کے سابق چیئرمین شبیر دیوان نے کی۔
یہ ملاقات حکومت کے نجی شعبے اور صنعتی برادری کے ساتھ جاری مشاورتی عمل کا حصہ تھی، جس کا مقصد آئندہ بجٹ کی تیاری اور معاشی اصلاحات سے متعلق پالیسی سازی میں اسٹیک ہولڈرز کی آرا کو شامل کرنا ہے۔
وزیر خزانہ نے گفتگو کے دوران اس امر پر زور دیا کہ ملکی معیشت کو بار بار کے آئی ایم ایف پروگرامز سے نکالنے کے لیے ضروری ہے کہ پیداوار اور برآمدات میں اضافہ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہر شعبے کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا، اور ہمیں تحفظاتی پالیسیوں سے نکل کر ایک مسابقت پر مبنی معیشت کی طرف بڑھنا ہوگا۔
مزید پڑھیں: پاک بھارت کشیدگی کے معیشت پر زیادہ اثرات نہیں ہوں گے، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب
انہوں نے واضح کیا کہ موجودہ نظام میں غیر ضروری تحفظ نے مقامی صنعت کو غیر مسابقتی بنا دیا ہے، اور وزیر اعظم ان پالیسی اصلاحات کی ذاتی طور پر نگرانی کر رہے ہیں جن کا مقصد ایک کھلی اور منصفانہ مارکیٹ کا قیام ہے۔
وزیر خزانہ نے پیداواری لاگت میں اضافے، مہنگی توانائی، اور پیچیدہ ٹیکس نظام کو بنیادی رکاوٹیں قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان ڈھانچہ جاتی مسائل کو حل کیے بغیر مقامی صنعت کی ترقی ممکن نہیں۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ وفاقی بجٹ کو ایک حکمتِ عملی پر مبنی دستاویز کے طور پر تیار کیا جا رہا ہے جو کہ مالیاتی ترجیحات کو طویل المدتی برآمداتی ترقی سے ہم آہنگ کرے گا۔
ملاقات کے دوران حکومت کے ٹیرف میں اصلاحات سے متعلق منصوبے پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ کاروباری سرگرمیوں میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے ٹیرف نظام میں تبدیلی ناگزیر ہے۔
مزید پڑھیں: آئندہ بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پینشن میں اضافے کی تجویز زیرغور نہیں، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب
شبیر دیوان نے حکومتی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ نجی شعبہ پالیسی میں تسلسل اور اعتماد کو فروغ دینے کے لیے حکومت کے ساتھ ہر ممکن تعاون پر آمادہ ہے۔ انہوں نے پالیسی سازی میں نجی شعبے کے فعال کردار کی ضرورت پر بھی زور دیا۔
وزیر خزانہ سینیٹر اورنگزیب نے یقین دلایا کہ نجی شعبے کی تجاویز کو سنجیدگی سے لیا جائے گا اور اصلاحات کے اگلے مرحلے میں شامل کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ایک پیداواری، مستحکم اور عالمی معیشت سے مربوط فریم ورک کے قیام کے لیے عوامی و نجی شعبے کا باہمی اشتراک کلیدی اہمیت رکھتا ہے۔