مودی کی پالیسیوں پر تنقید، سابق بھارتی آرمی چیف کا جنگ کے بجائے سفارتی حل پر زور

بدھ 14 مئی 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ کشیدگی کے تناظر میں بھارتی فوج کے سابق سربراہ جنرل (ر) منوج نراونے نے جنگ کے امکانات پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ تمام تصفیہ طلب مسائل کا واحد پائیدار حل سفارتی بات چیت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جنگ کوئی رومانوی تصور یا بالی ووڈ فلم نہیں بلکہ ایک تلخ اور سنجیدہ حقیقت ہے جس کے اثرات نسلوں تک محسوس کیے جاتے ہیں۔

سابق آرمی چیف نے پاک-بھارت جنگ بندی پر بعض حلقوں کی جانب سے اٹھائے گئے سوالات کو غیر ذمہ دارانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ بطور ایک پیشہ ور فوجی، ان کی پہلی ترجیح ہمیشہ سفارت کاری ہوگی۔ ان کے مطابق، ’’جنگ کے اثرات صرف میدان جنگ تک محدود نہیں رہتے بلکہ معصوم شہری، خاص طور پر بچے، اس کے بعد کی ذہنی اذیتوں اور نفسیاتی بیماریوں کا شکار ہو جاتے ہیں۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ قومی سلامتی صرف حکومت یا فوج کی نہیں بلکہ ہر شہری کی مشترکہ ذمہ داری ہے، اور جنگ کی حمایت کرنے والوں کو متاثرہ خاندانوں کی حالت زار پر بھی سنجیدگی سے غور کرنا چاہیے۔

مزید پڑھیں: ٹرمپ کے بیان سے بھارت کی سبکی اور مسئلہ کشمیر کے حل کی راہ ہموار، مگر کیسے؟

سابق بھارتی آرمی چیف کے ان بیانات کو مبصرین اور دفاعی ماہرین مسئلہ کشمیر جیسے حساس تنازعے کے حل کے لیے ایک بالغ نظر پیغام قرار دے رہے ہیں۔ ان کے مطابق جنرل (ر) نراونے کے موقف سے واضح اشارہ ملتا ہے کہ دیرپا امن کے لیے بھارت اور پاکستان کو مذاکرات کی میز پر آنا ہوگا اور مسئلہ کشمیر کا حل صرف بات چیت سے ہی ممکن ہے۔

اس سے قبل سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی مسئلہ کشمیر پر ثالثی کی پیشکش کر چکے ہیں، تاہم بھارت نے ہمیشہ اس قسم کی کسی بھی مداخلت کی مخالفت کی ہے۔ مگر اب خود بھارت کے اندر سے، وہ بھی سابق فوجی قیادت کی جانب سے، جنگ کے خلاف آوازیں بلند ہونا ایک اہم پیش رفت تصور کی جا رہی ہے۔

سیاسی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ موجودہ کشیدگی کے دوران بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی خارجہ و داخلہ پالیسیوں پر تنقید میں اضافہ ہو رہا ہے۔ ملک کی مختلف سماجی، سیاسی اور دانشور طبقوں کی جانب سے بھی جنگ کے بجائے مفاہمت کی حمایت میں آوازیں اٹھ رہی ہیں، جس سے خطے میں پائیدار امن کی امید پیدا ہوئی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp