‘اب کی بار ٹرمپ سرکار مہم چلانے والے مودی خاموش کیوں؟’، بھارت میں ٹرمپ اور مودی کے خلاف غصہ شدت اختیار کرگیا

جمعرات 15 مئی 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایپل کے سی ای او ٹِم کک سے بھارت میں آئی فونز تیار نہ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ جس کے بعد انڈین سوشل میڈیا پر نریندر مودی کو خوب تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

ترن گوتم نامی ایکس صارف نے کہا کہ مودی نے ٹرمپ کے لیے سیاسی ریلی نکالی۔ ٹرمپ کے بھارت آنے پر کروڑوں روپے خرچ کیے۔ ان کے لیے ٹیرف کم کیے۔ ان کے لیے جنگ روک دی اوربھکتوں نے ٹرمپ کا مندر تک بنا دیا۔ لیکن ٹرمپ نے ایپل کے سی ای او سے کہا کہ بھارت میں سرمایہ کاری نہ کریں۔ یہ ہے مودی کی خارجہ پالیسی کی حالت۔

رادھیکا کمار نے لکھا کہ یہ ٹرمپ کی طرف سے مودی کے منہ پر ایک اور طمانچہ ہے۔ ان کی دوستی کے سارے دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے کیونکہ اب ایپل بھارت میں پیداوار نہیں بڑھائے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ مودی کی کھوکھلی سفارت کاری کا براہِ راست نتیجہ ہے اور ان کی خارجہ پالیسی اب ایک عالمی مذاق بن چکی ہے۔

ایک بھارتی ایکس صارف نے لکھا کہ مودی نے ٹرمپ کو خوش کرنے کے لیے ہر مطالبہ مان لیا۔ صرف ایک تصویر میں ٹرمپ کو گلے لگانے اور خود کو بین الاقوامی رہنما دکھانے کے چکر میں مودی نے ہماری دیرینہ خارجہ پالیسی سے سمجھوتہ کر لیا۔

خوشبو نامی صارف نے لکھا کہ مودی جی کے عزیز دوست ٹرمپ چاہتے ہیں کہ ایپل آئی فون کی پیداوار بھارت منتقل کرنا بند کر دے۔ انہوں نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کہاں ہیں وہ لوگ جو نعرے لگاتے تھے ’اب کی بار، ٹرمپ سرکار‘؟ اب وہ اس کا خمیازہ بھگتیں۔

ایک صارف نے تنقید کرتے ہوئے لکھا کہ ٹرمپ نے کہا کہ میں نے جنگ روکی اس پر مودی خاموش رہا، ٹرمپ نے کہا کہ بھارت میں آئی فون نہ بناؤ مودی اس پر بھی خاموش رہا اور ادھر بھگت کہہ رہے ہیں کہ ترکی اور آذربائیجان کا بائیکاٹ کرو کیونکہ ٹرمپ اور چین تو بڑے پاپا اور چھوٹے پاپا ہیں۔

واضح رہے کہ ٹرمپ کا بیان ایپل کی اس حکمت عملی کے لیے ایک ممکنہ رکاوٹ بن سکتا ہے جس کے تحت کمپنی نے 2025 کے اختتام تک امریکا میں فروخت ہونے والے آئی فونز کی اکثریت بھارت سے درآمد کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔

چین پر انحصار کم کرنے کے لیے ایپل کی جانب سے بھارت کا رخ کرنے کی کوششیں کووِڈ لاک ڈاؤنز اور امریکی چینی تجارتی کشیدگی کے تناظر میں شروع ہوئیں، جنہیں اب مزید تقویت مل رہی تھی۔

فی الحال، ایپل کے بیشتر آئی فونز چین میں تیار ہوتے ہیں جبکہ امریکا میں کمپنی کی کوئی اسمارٹ فون مینوفیکچرنگ سہولت موجود نہیں ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp