ریکوڈک منصوبے سے 75 ارب ڈالر سے زائد مالی فائدے کی توقع ہے، علی پرویز ملک

جمعہ 16 مئی 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

وفاقی وزیر برائے توانائی (پیٹرولیم ڈویژن) علی پرویز ملک نے کہا ہے کہ بلوچستان میں واقع ریکوڈک منصوبہ پاکستان میں مغربی دنیا کی سب سے بڑی سرمایہ کاری ثابت ہوگا، جس سے لائف آف مائن یعنی 37 سالہ مدت میں 75 ارب ڈالر سے زائد کے خالص مالی فوائد کی توقع ہے۔

جمعرات کے روز قومی اسمبلی میں تحریری جواب دیتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ منصوبے کی پیداوار 2 مراحل میں ہوگی۔ پہلے مرحلے کا آغاز 2028 میں ہوگا، جس میں سالانہ 3 لاکھ اونس سونا اور 2 لاکھ ٹن تانبہ پیدا کیا جائے گا۔ دوسرا مرحلہ 2034 میں شروع ہوگا، جس میں سونے کی پیداوار 5 لاکھ اونس اور تانبے کی 4 لاکھ ٹن سالانہ تک پہنچ جائے گی۔

علی پرویز ملک کے مطابق، یہ مالی تخمینے محتاط تجزیے کی بنیاد پر لگائے گئے ہیں، تاہم اگر عالمی منڈی میں سونا اور تانبہ مہنگے ہوئے تو منصوبے سے حاصل ہونے والا فائدہ 100 ارب ڈالر سے بھی تجاوز کرسکتا ہے۔ منصوبے کے اسٹرکچر میں بلوچستان کو 25 فیصد حصہ دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ آمدن کا 5 فیصد بطور رائلٹی، 1 فیصد نیٹ اسمیلٹر ریٹرن، اور 0.5 فیصد ایکسپورٹ پروسیسنگ زون سرچارج بھی حکومت پاکستان کو حاصل ہوگا۔

مزید پڑھیں: ریکوڈک منصوبہ: معیشت، معدنیات اور سرمایہ کاری کا نیا دور

بتایا گیا کہ بلوچستان حکومت کو پیشگی رائلٹی کے طور پر پہلے سال 5 ملین، دوسرے سال 7.5 ملین اور تیسرے سال سے کمرشل پیداوار تک ہر سال 10 ملین ڈالر کی ادائیگی کی جائے گی، جو مجموعی طور پر 50 ملین ڈالر تک جا سکتی ہے۔ بینک ایبل فزیبلٹی رپورٹ کے مطابق پہلے مرحلے کی تعمیر 2025 سے 2028 تک مکمل ہوگی جبکہ پیداوار کا آغاز 2028 میں ہوگا۔ دوسرے مرحلے کی تعمیر 2028 سے 2033 تک چلے گی، جس کے بعد 2034 میں پیداوار شروع ہوگی۔

وزیر توانائی نے بتایا کہ مقامی کمیونٹی کی ترقی، ماحولیات کے تحفظ، روزگار اور کاروبار کے فروغ کے لیے اقدامات جاری ہیں۔ تعلیم، صحت، فنی تربیت اور صاف پانی کے منصوبوں پر اب تک 5.3 ملین ڈالر خرچ کیے جا چکے ہیں۔ فیز 1 میں 57 ملین ڈالر اور فیز 2 میں 33 ملین ڈالر سماجی ترقی کے لیے مختص کیے گئے ہیں، جن میں سے 10 ملین ڈالر پہلے ہی بلوچستان حکومت کو دیے جا چکے ہیں۔

مزید پڑھیں: ریکوڈک سے بلوچستان کو فائدہ ہوا تو بہت کچھ بدل جائے گا

آپریشنل مرحلے میں ہر مالی سال کی آمدن کا 0.4 فیصد، یعنی قریباً 25 ملین ڈالر سالانہ، مقامی ترقیاتی منصوبوں پر خرچ کیا جائے گا۔ منصوبے کے تعمیراتی مرحلے میں 7,500 افراد کو روزگار فراہم کیا جائے گا، جبکہ طویل المدتی بنیاد پر 4,000 مستقل ملازمتیں دستیاب ہوں گی۔ اس وقت ریکوڈک مائننگ کمپنی (RDCM) کے 77 فیصد ملازمین بلوچستان سے تعلق رکھتے ہیں۔

وفاقی وزیر کے مطابق، بلوچستان کے عوام کو زیادہ سے زیادہ فائدہ پہنچانے کے لیے رائلٹی، مقامی بھرتیوں اور شفاف طرز حکمرانی پر خصوصی توجہ دی گئی ہے۔ منصوبے کی نگرانی کے لیے کمپنی کا بورڈ بلوچستان کے چیف سیکریٹری کی سربراہی میں کام کر رہا ہے، جس میں وفاقی و صوبائی نمائندے اور بیرک گولڈ کے افسران شامل ہیں۔ یہ بورڈ ہر سہ ماہی میں اجلاس کرکے منصوبے کی پیشرفت کا جائزہ لیتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp