بنوں جیل دورے کے دوران چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے بہادر خان نامی قیدی سے ملاقات کی اور سپریم کورٹ کی جانب سے اس کے مقدمے کا فیصلہ تاخیر سے دیے جانے پر افسوس کا اظہار کیا۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ: زیرالتوا مقدمات تاریخ کی بلند ترین سطح پر، تعداد کہاں تک پہنچ گئی؟
جیل حکام کے مطابق سزا یافتہ قیدیوں میں بہادر خان کا کیس باقی قیدیوں کی نسبت سب سے زیادہ عرصے سے سپریم کورٹ میں زیرالتوا رہا۔
اُس کا کیس سنہ 2019 سے زیرالتوا تھا جس کا حال ہی میں فیصلہ آیا ہے۔ چیف جسٹس یحیٰی آفریدی نے اس پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ واضح پالیسی کے باوجود کہ سزا یافتہ قیدیوں میں سے کسی کا مقدمہ بھی سنہ 2024 سے آگے نہیں جانا چاہیے تھا۔
چیف جسٹس کو بتایا گیا کہ بہادر خان کیس کا فیصلہ حال ہی میں 23 اپریل 2025 کو آیا ہے۔ قیدیوں سے بارہا کہا گیا کہ اگر کسی کو کوئی شکایت ہے تو بتائیں لیکن جیل حکام کی موجودگی میں کوئی نہیں بولا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ بین الاقوامی قوانین اور آئینی اصولوں کے تحت جیل نظام میں شفافیت، انسانی سلوک اور احتساب کے عمل کو یقینی بنایا جائے۔
مزید پڑھیے: عدالتوں پر مقدمات کا بوجھ کم کرنے کی ضرورت ہے، جسٹس منصور علی شاہ
انہوں نے ڈی پی او کو ہدایت کی کہ ملزمان کی فرد جرم بروقت عدالتوں میں پیش کی جائے اور محکموں کے درمیان تعاون کو بہتر بنانے کے لئے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج اپنا کردار ادا کرتے ہوئے کرمینل جسٹس کوآرڈینیشن کمیٹی کو فعال بنائیں۔ چیف جسٹس نے ججز اور عدالتوں کے لیے حفاظتی اقدامات کا بھی بغور جائزہ لیا۔
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحیٰی آفریدی نے مشکل حالات میں فرائض انجام دینے والے پشاور ہائیکورٹ بنوں بینچ کے ججز سے یکجہتی کے لیے دورہ کیا۔
سپریم کورٹ سے جاری اعلامیے کے مطابق اُنہوں نے زور دیا کہ انصاف پر مبنی، مؤثر اور بروقت انصاف کی فراہمی کے لیے ججز اور خاص طور پر ضلعی عدلیہ کے ججز کی حفاظت اور آزادی کو یقینی بنانا ضروری ہے۔
دورے کے دوران چیف جسٹس کی پشاور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس ایس ایم عتیق شاہ سے ملاقات ہوئی جس میں ادارے اور وکلا کی استعدادِ کار بڑھانے پر بات چیت کی گئی۔
انہوں نے کرک، بنوں، لکی مروت اور شمالی وزیرستان کی ضلعی عدلیہ سے بھی ملاقات کی۔ ملاقات میں ججز کی بیرون ملک ٹریننگ، میرٹ پر ترقی اور پسماندہ علاقوں میں زیادہ لائق ججز کے تقرر پر بات چیت کی گئی۔ انہوں نے بنوں جیل اور اصلاحی مرکز کا دورہ بھی کیا۔
مزید پڑھیں: زیر التوا مقدمات کے بوجھ کو کم کرنے کے لیے چیف جسٹس یحییٰ آفریدی متحرک
چیف جسٹس نے عدالتی نظام میں آٹومیشن اور مصنوعی ذہانت کے نفاذ کی فوری ضرورت پر زور دیا۔ چیف جسٹس نے ٹریننگ ماڈیولز کی تیاری پر بھی گفتگو کی اور کہا کہ ٹریننگ ماڈیولز وکلا کی عملی تربیت کے لیے استعمال ہوں گے۔