سکھ فار جسٹس کے سربراہ اور خالصتان تحریک کے سینیئر رہنما گرپتونت سنگھ پنوں نے انکشاف کیا ہے کہ بھارت آدم پور ایئربیس کو پاکستان کے خلاف نیوکلر جنگ کے لانچنگ پیڈ کے طور پر استعمال کرنے کا ارادہ رکھتا ہے لہٰذا سکھ برادری یہ ایئربیس بند کردے گی۔
یہ بھی پڑھیں: جنگ میں بھارتی سکھ پاکستان کی پہلی دفاعی لائن ہونگے، ٹینکوں کا رخ موڑ دیں گے، گرپتونت سنگھ پنوں
اپنے ویڈیو پیغام میں گرپتونت سنگھ نے کہا کہ بھارت کو پاکستان کے ساتھ جوہری تنازعہ شروع کرنے کے لیے ہم پنجاب کی سرزمین استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ خالصتان کے حامی سکھ آدم پور ایئر بیس کو مستقل طور پر بند کرنے کو یقینی بنائیں گے۔
گرپتونت سنگھ نے کہا کہ سکھس فار جسٹس کو قابل اعتماد اطلاع موصول ہوئی ہے جس میں جوہری ہتھیاروں سے لیس میراج 2000H لڑاکا طیاروں کی پاکستان کی سرحد کے قریب ہندوستان کے زیر قبضہ پنجاب میں آدم پور ایئر بیس پر تعیناتی کی تصدیق ہوئی ہے۔
View this post on Instagram
انہوں نے کہا کہ نیوکلیئر جیٹ کی تعیناتی ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی کے خصوصی دورے کے موقعے پر ہوئی اور اس موقعے پر اعلیٰ جوہری اور دفاعی حکام بھی تھے۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ آدم پور ایئر بیس میں موجود سکھ اہلکاروں کو غیر مسلح کر دیا گیا تھا اور مودی کے دورے سے قبل انہیں آپریشنل ڈیوٹی سے ہٹا دیا گیا تھا۔
مزید پڑھیے: مودی کی جنگ بھارت کی آخری جنگ ہوگی، خالصتان حقیقت کے قریب ہے، گرپتونت سنگھ پنوں
سکھ رہنما نے کہا کہ سکھ فار جسٹس نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ساتھ باضابطہ طور پر بات چیت کی ہے اور پنجاب کو فارورڈ نیوکلیئر آپریٹنگ بیس میں تبدیل کرنے کے ہندوستان کے خفیہ فیصلے کو روکنے کے لیے ایک ہنگامی اجلاس پر زور دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب کو ایٹمی گراؤنڈ زیرو کے طور پر استعمال کرنا بین الاقوامی قانون کے تحت سکھ لوگوں کے حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
گرپتونت سنگھ نے کہا کہ بھارت پنجاب کو جوہری میدان جنگ میں تبدیل کرنا چاہتا ہے لہٰذا ہماری تنظیم بین الاقوامی قانونی فریم ورک کے تحت مودی حکومت کو چیلنج کرے گی۔
مزید پڑھیں: ’بی جے پی نے مجھے مارنے پر انعام رکھا ہے‘،گرپتونت سنگھ پنوں کا امریکی نائب صدر کو خط
سکھ رہنما نے کہا کہ سکھ اس جاری جنگ میں پاکستان کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے ہوں گے اور اپنی سرزمین پنجاب کو پاکستان پر ایٹمی حملے کے لیے لانچنگ پیڈ کے طور پر کام کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔