اگرچہ جنگ بندی کے اعلان کے بعد پاک بھارت کشیدگی تھم گئی ہے، تاہم اس تنازعے کے بعد، جس میں عام شہریوں اور فوج کے اہلکاروں کی شہادتیں ہوئیں، نے فنکاروں، ٹی وی اینکرز اور عوام کے درمیان بحث و مباحثے کو جنم دیا ہے۔ پاکستان اور بھارت دونوں ممالک میں فنکاروں کو اس معاملے پر خاموش رہنے پر ردعمل کا سامنا ہے، پاکستان میں بھی کئی نامور اداکاروں نے خاموش رہنے کا انتخاب کیا اور لوگ اس پر انہیں تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ’پاکستان میں لڈیاں ڈالتے ہیں اور بھارت جاکر نفرت پھیلاتے ہیں‘، بشریٰ انصاری کی جاوید اختر پر تنقید
نامور اداکارہ عتیقہ اوڈھو نے حال ہی میں پاک بھارت کشیدگی کے دوران خاموشی اختیار کرنے والے اداکاروں کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ فنکاروں کو اس طرح کے تنازعات میں نہیں گھسیٹا جانا چاہیے کیونکہ وہ ’سافٹ امیج ایمبیسیڈر‘ ہوتے ہیں، ان کے اس بیان پر ان کی ساتھی اداکاراؤں نے انہیں شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: جنگ کی حمایت کرنے پر ثانیہ مرزا کو پاکستانیوں کی کڑی تنقید کا سامنا
مشی خان، رابعہ کلثوم اور فاطمہ آفندی نے فنکاروں کے کردار پر اپنے تبصروں پر عتیقہ اوڈھو کے بیان کا جواب دیا ہے۔
View this post on Instagram
مشی خان نے کہا کہ مجھے عتیقہ اوڈھو کا یہ بیان سن کر حیرت ہوئی کہ اداکارائیں سافٹ امیج کی سفیر ہیں، یہ بے معنی ہے، مجھے آپ سے زیادہ توقع تھی، فنکار کب بولیں؟ 40 شہری شہید، لاتعداد زخمی، بولنے کا صحیح وقت کب ہے؟ ٹھیک ہے، ہم جانتے ہیں کہ فواد کے ساتھ آپ کے اچھے تعلقات ہیں، لیکن ایسی باتیں کہنے کے بجائے کم از کم خاموش رہیں۔
فاطمہ آفندی کنور نے بھی تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ عتیقہ اوڈھو جب ملک کے لیے آواز اٹھانے کی بات آتی ہے تو دوسروں کو خاموش رہنے کی ترغیب دیتی ہیں لیکن اپنے شوز میں وہ خوشی سے اپنے ہی ڈراموں کی تذلیل کرتی ہیں۔ فاطمہ آفندی کنور نے یہ بھی کہا کہ عتیقہ اوڈھو کے لیے ہندوستان میں کام کرنے کے تمام مواقع اور کمائی اب خطرے میں ہیں، نہیں اب میں اپنے ہونٹ سی لوں گی۔
رابعہ کلثوم نے عتیقہ اوڈھو کے بیان پر کہا کہ غیرجانبداری اور سافٹ امیج ’اپنے ملک اور لوگوں کے لیے ثابت قدم رہنے کے قابل نہ ہونے’ کے نئے مترادف ہیں، آپ جو ہیں وہ اپنے ملک خداداد کی وجہ سے ہیں، اور وہ ہے پاکستان! اس کا احترام کریں، اسے گلے لگائیں، اور بلند آواز میں اس کے ساتھ کھڑے ہوں۔